اس آیت کر یمہ میں اہل ایما ن خو اتین و حضرا ت کی یہ خو بی بیا ن کی گئی ہے کہ وہ امر با لمعرو ف اور نہی عن المنکر کا فر یضہ سر انجا م دیتے ہیں۔ جس طرح مرد کو اچھی با ت کہنے اور بر ی با ت سے رو کنے کا حق ہے اسی طرح عورت بھی اس حکم کی پا بند ہے کہ وہ اچھی با ت کا حکم دے اور بر ی با ت سے دوسروں کو منع کر ے۔ صدر اول میں وعظ و تبلیغ کے لیے مو جو د ہ اجتما عا ت کا طریقہ رائج نہ تھا کہ با قا عدہ جلسہ اور کانفرس کا اہتما م کیا جا تا، ان کا جوا ز بھی قرآن و حدیث کی عمو می نصوص سے ہے، عورتو ں کا جلسہ کر نا اور اس میں کسی مبلغہ خا تو ن کا تقر یر کر نا بھی اسی قبیل سے ہے، البتہ خو اتین کے لیے در ج ذیل شرائط ملحو ظ رکھنا ضرو ری ہے ۔ (1)عورت جب گھر سے نکلے تو با پردہ ہوا ور مہکنے وا لی خو شبو استعما ل نہ کر ے ۔ (2)اپنے سر پر ست یا خا و ند کی اجا زت سے اجتما ع میں شر یک ہو ۔ (3)تبلیغی اجتما ع اگر گھر سے دور ہو تو ایسے سفر پر نکلنے کے لیے اپنے محرم کو سا تھ لے کر جا ئے ۔ (4)تقریر کا اندا ز با لکل سا دہ اور فطر تی ہو، مو جو دہ را ئج الو قت نقا لی اور را گ سے اجتنا ب کر ے ۔ (5) مقررہ جب تقریر کے لیے آئے تو آرائش و نما ئش سے مبرا ہو کر آئے ۔ (6)اجتما ع صرف خو اتین کا ہو، اس میں کسی پہلو سے بھی مر دو ں کا اختلاط نہ ہو ۔ ان شرا ئط کو ملحو ظ رکھتے ہو ئے خو اتین دعوتی اور اصلا حی پرو گرا م منعقد کر سکتی ہیں۔ (واللہ اعلم با لصوا ب ) سوال۔بھا ئی پھیرو (پھو ل نگر ) سے رب نوا ز لکھتے ہیں کہ سکو ل میں ایک واٹر پمپ سر کا ر ی فنڈ سے لگا یا گیا، کچھ رقم سکو ل کے بچو ں نے خرچ کی ہے ،البتہ بجلی کا بل بچو ں کے فنڈ سے ادا کیا جا تا ہے کیا اوقا ت تعلیم میں اسا تذہ اور اوقات تعلیم کے علا وہ دیگر ملا ز مین اس پا نی کو استعما ل کر سکتے ہیں ؟ جوا ب ۔ واضح رہے کہ صورت مسئولہ میں یہ واٹر پمپ رفا ہ عا مہ کے ضمن میں آتا ہے ،اس لیے اوقا ت تعلیم میں اسا تذہ اور اس کے علا وہ دیگر سر کا ری ملازمین اسے استعما ل کر سکتے ہیں، بشر طیکہ اس استعما ل سے بچو ں کی ضرورت متا ثر نہ ہو ں جن کے لیے وہ واٹر پمپ لگا یا گیا ہے جیسا کہ رفا ہ عا مہ کی دوسری چیزیں ان کے استعما ل میں آتی ہیں ،اگر پا نی ضرورت سے زا ئد ہو تو عا مۃ النا س بھی استفا دہ کر سکتے ہیں اس میں شرعاً کو ئی حر ج نہیں ۔سا ئل کی حسا س طبیعت کے پیش نظر یہ عر ض کر نا ہم اپنی ذمہ داری خیا ل کر تے ہیں کہ جب زند گی میں پیش آمد ہ چھو ٹے چھوٹے مسا ئل کے متعلق ہم شر یعت سے راہنما ئی لیتے ہیں تو بڑے بڑے مسا ئل کو کسی صورت میں نظر اندا ز نہیں کر نا چا ہیے، اس پر فتن دور میں استا د کی شخصیت انتہا ئی اہم کردار کی حا مل ہے، اس کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ نو نہا لا ن قو م کی اس نہج پر تر بیت کر ے کہ مستقبل میں یہ ملک و ملت کے لیے دینی اور دنیا وی طو ر پر صحیح راہنما بن سکیں، خو د غر ضی اور مفا دپر ستی کے بت کو یہ ہمیشہ کے لیے پا ش پاش کر دیں ،اس کے علا وہ سکو ل کی چا ر دیو ار ی کے اندر شر عی پا بندی ہو سکتی ہے، اس کی طرف خصوصی تو جہ دی جا ئے کیو نکہ آپ ان کے پا سبا ن ہیں اور قیا مت کے دن اس پا سبا نی کے متعلق سوال کیا جا ئے گا ۔ سوال۔ صوبہ بلو چستا ن سے عبد الر حمن کھو سہ لکھتے ہیں کہ : |