Maktaba Wahhabi

438 - 495
کر تے ہو ئے ان کے جوا ز وا ستحبا ب کا فتویٰ دیا ہے۔ قرآن کر یم نے اس امت کو "ماانزل" کی اتبا ع کا حکم دیا ہے ،ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے: "لو گو ! جو کچھ تمہار ی طرف تمہا ر ے پروردگار کی طرف سے نا ز ل کیا گیا ہے اس کی پیرو ی کرو، اس کے علا وہ دو سر ے سر پرستو ں کی پیروی نہ کرو۔‘‘ (7/الاعراف :3) اللہ تعالیٰ نے بطو ر شریعت دو ہی چیز یں نا ز ل کی ہیں ایک قرآن اور دوسرا اس کا بیا ن یعنی احا دیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم " ماانزل " میں بھینس کی حلت اس طرح ہے کہ اس میں ان چیزو ں کی نشا ندہی کر دی گئی ہے جو حرا م ہیں، مثلاً جا نو ر وں میں سے وہ حرا م ہیں جو پیش دا ر یعنی کچلی والے ہیں اور پرندوں میں وہ حرا م ہیں جو چنگا ل داریعنی پنجے سے شکا ر کر تے ہیں اور پنجے ہی سے پکڑ کر کھا تے ہیں، بعض حرا م جا نو رو ں یا پرندو ں کا نا م بھی لیا ہے، مثلاً گھریلو گدھا، کتا اور کو ا وغیرہ ،اسی طرح وہ جا نو ر بھی حرا م ہیں جنہیں ما ر نے کا حکم ہے، مثلاً چھپکلی وغیرہ یا جنہیں مارنے سے منع کیا گیا ہے، مثلاً بلی اور مینڈک وغیرہ، ان کے علا وہ جتنے بھی جا نو ر یا پر ند ے ہیں سب حلا ل ہیں۔ بھینس ان حرا م جا نو روں کی فہرست میں کسی طرح بھی داخل نہیں ہے، اس بنا پر اس کے حلا ل ہو نے میں کیا شبہ ہے، اس کے لیے ہمیں مزعومہ فقہ حنفیہ کا سہارا لینے کی قطعًا کوئی ضرورت نہیں ۔اگر شر یعت کی نظر میں فقہ حنفی کی اتنی ہی قدر و قیمت ہے تو حجۃ الوداع کے مو قع پر تکمیل دین کا اعلا ن چہ معنی دا ر ؟ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفا ت کے 80سا ل بعد پیدا ہو ئے ہیں اگر فقہ حنفی کا وہی مقا م ہے جس کے لیے اس قدر زور صرف کیا جا رہا ہے تو 80سا ل تک دین نا مکمل رہا جسے فقہ حنفی نے پا یہ تکمیل تک پہنچا یا (نعوذباللہ)۔ اس فکر کو تسلیم کر لینے سے کیا نتا ئج برآمد ہو ں گے۔ بہر حا ل ہما ر ا یہ دعو ی ہے کہ قرآن وحدیث ایک مکمل شریعت ہے جس کی تکمیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبا رک میں ہو ئی ،اسے کسی قسم کی پیوندکا ر ی کی ضرورت نہیں ہے اور یہ مکمل دین قیا مت تک کے لیے ہے، ہمار ے نز دیک دین اور شر یعت کا کو ئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس کا نصا ،اشا رۃ یا اقتضا ء قرآن و حدیث میں ذکر نہ ہو، اگر کو ئی ہے تو اسے پیش کیا جا ئے ۔دیدہ با ید۔ سوال۔فیصل آباد سے قاری محمد حبیب اللہ بسمل خریدا ری نمبر 1448لکھتے ہیں کہ ہما ر ے ہا ں آج کل نئے گرو ہ نے جنم لیا ہے جو اپنے ہا ں ایک خو د سا ختہ خلیفہ سے بیعت کر نے کی دعو ت دیتے ہیں، آپ سے استدعا ہے کہ خلیفہ بر حق کی علا متیں اور شنا خت سے آگا ہ فرمائیں، نیز بتا ئیں کہ اس کا تعین کیو نکر ممکن ہو سکتا ہے ؟ جواب۔شرعی خلیفہ کے لیے مندرجہ ذیل علا متو ں کا ہو نا ضروری ہے : (1)وہ قریشی ہو بشرطیکہ اخلا ص کے سا تھ اقا مت دین کے لیے سر گرم عمل ہو ۔ (2)جسما نی اور علمی طور پر انتہا ئی مضبو ط ہو ۔ (3)اللہ کی حدود کو عملاً نا فذ کر نے کی اپنے اندر ہمت رکھتا ہو ۔ (4) امر با لمعرو ف اور نہی عن المنکر کا فر یضہ ادا کر نے میں با اختیا ر ہو ۔ (5)امت مسلمہ نے اسے اپنے ہا ں شر ف قبو لیت سے نو از ا ہو، یعنی وہ خود سا ختہ نہ ہو ۔ ایسا نہیں کہ کسی غیر ملک میں بیٹھ کر وہ سیا سی پنا ہ لے لے اور وہا ں اپنی خلا فت کا دعو یٰ کر دے اور اپنے قریشی ہو نے کا اعلا ن
Flag Counter