سرکا ری اونٹو ں کی چرا گاہ تھی۔ آپ سے کہا گیا کہ اسے قتل کر دیا جا ئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" کہ مجھے نما زیو ں کو قتل کر نے سے منع کیا گیا ہے۔ (ابو داؤد:الادب 4928) البتہ خنثی اس سے مختلف ہو تا ہے کیو ں کہ فقہا ء کے ہا ں اس کی تعریف یہ ہے کہ جو مردا نہ اور زنانہ آلا ت جنسی رکھتا ہو یا دو نو ں سے محرو م ہو۔ (المغنی لابن قدامہ : ج 9ص108) بلوغ سے پہلے اس کے لڑکے یا لڑکی ہو نے کی پہچا ن اس کے پیشا ب کر نے سے ہو سکتی ہے اور بلو غ کے بعد اس کی داڑھی یا چھا تی سے پہچا نا جا سکتا ہے، بہر صورت وہ شر عی احکا م کا پا بند ہے اگر مر د ہے تو مردوں جیسے اور اگر عورت ہے تو عورتو ں کے احکا م پر عمل کیا جا ئے ۔ (5)صورت مسئولہ میں جس طرح تفصیل بیا ن کی گئی ہے اس سے معلو م ہو تا ہے کہ سا ئل لڑکی ہے اور اس پر عورتو ں جیسے احکا م لا گو ہو ں گے لیکن حقیقت حا ل وہ خو د ہی بہتر جا نتا ہے کہ وہ اگر مر د ہے اور عورتو ں جیسی شکل و صورت اختیا ر کی ہے جو اس کے گر و کی صحبت اور تر بیت کا نتیجہ ہے تو اسے اس شکل و صورت کو یکسر ختم کر نا ہو گا کیو ں کہ اللہ اور اس کے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح عورتو ں کا رو پ دھا ر نے والے پر لعنت فر ما ئی ہے اور اگر وہ حقیقت میں عورت ہی ہے نیز گرو کی مجلس نے اس کی نسوا نیت کو دوآتشہ کر دیا ہے تب بھی اسے یہ کا م ختم کر نا ہو ں گے اور مسلمان عورتو ں کی طرح چا در اور چا ردیو اری کا تحفظ کر نا ہو گا، تا ہم احتیا ط کا تقا ضا ہے کہ حج کے لیے عورتو ں جیسا احرا م اختیا ر کر ے ،یعنی عا م لبا س پہنے، اپنے چہرے کو کھلا رکھے، تا ہم اگر کو ئی اجنبی سا منے آجا ئے تو گھو نگھٹ نکا لے، جیسا کہ سیدہ عا ئشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیا ن کتب حدیث میں مرو ی ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سا تھ حالت احرا م میں ہو تیں اور قا فلے ہما ر ے پا س سے گزرتے، جب وہ ہما رے سا منے آتے تو ہم اپنی چا در یں اپنے چہرو ں پر لٹکا لیتیں اور جب وہ گزر جا تے تو ہم انہیں اٹھا دیتیں ۔(ابو داؤد:منا سک 1833) اس کے علا وہ محر م کی بھی پا بندی ہے کہ وہ اپنے کس محر م کے سا تھ یہ مبا ر ک سفر کر ے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آد می کو اس کی بیو ی کے سا تھ سفر حج پر روا نہ کیا تھا جبکہ وہ جہا د میں اپنا نا م لکھوا چکا تھا ،اس لیے سا ئل کو حج پر جا نے کے لیے اپنے کسی محر م کا انتخا ب بھی ضروری ہے، اسے اپنے کسی محرم کا پتہ نہیں، جیسا کہ سوال میں بیا ن کر دہ صورت حا ل سے وا ضح ہو تا ہے تو اسے چا ہیے کہ چند ایسی عورتو ں کی رفا قت اختیار کر ے جن کے محر م ان کے سا تھ ہو ں، اسے اجنبی عورتو ں یا اکیلے مردو ں کے سا تھ سفر کر نے کی شر عاً اجا ز ت نہیں ہے۔ سوال۔اہلحدیث حضرا ت بھینس کا حلا ل ہو نا قیا مت تک قرآن و حدیث سے ثا بت نہیں کر سکتے ہا ں اگر فقہ حنفی کو تسلیم کر لیا جا ئے تو ہر مسئلہ بآسا نی حل ہو سکتا ہے ۔(قاری رحمت اللہ ،احمد پو ر خریداری نمبر 5335) جواب۔فقہ حنفی منزل من اللہ نہیں ہے جس کا اتبا ع ضروری ہو اگر ایسا ہو تا تو امام حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے شا گر دا ن رشید امام ابو یو سف رحمۃ اللہ علیہ اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کی امام صا حب کی 3/1حصے سے مخا لفت نہ کر تے، مثلاً امام صاحب کے نزدیک بٹا ئی پر زمین لے کر کا شت کر نا جا ئز نہیں ہے، اسی طرح نومولود کا عقیقہ کر نا بھی ان کے نز دیک غیر مشرو ع ہے، جبکہ صا حبین نے اپنے امام کی مخا لفت |