Maktaba Wahhabi

436 - 495
(1)گرو کا والدین سے عدا لتی کا روا ئی کے ذریعہ چھین کر لے آنا انتہا ئی محل نظر ہے کیو ں کہ ایسا کو ئی قا نو ن نہیں ہے جس کا سہارا لے کر عدالتی کا ررو ائی کے ذریعے اس مخلو ق کو اس کے وا لدین سے زبر دستی چھینا چھٹی کی جا سکے، یقیناً اس میں والدین کی مر ضی شا مل ہو گی جس کے متعلق وہ جو ابدہ ہوں گے ۔ ایسے متعدد واقعا ت ہما رے مشا ہدہ میں ہیں کہ اس جنس کے گرو حضرا ت والدین سے انہیں لینے آئے لیکن والدین نے انکا ر کر دیا اور انہیں دینی مدرسہ میں دا خل کرا یا ،دینی تعلیم کا یہ اثر ہواکہ وہ گا نے بجا نے کا دھندہ کر نے کے بجا ئے دین اسلا م کی تبلیغ واشاعت کا فریضہ سر انجا م دے رہے ہیں ۔ (2)اس کا م سے صرف نفرت ہی کا فی نہیں ہو گی بلکہ فریضہ حج کا انتظا ر کیے بغیر فوراً اس سے تو بہ کی جا ئے ،اپنے سا تھو ں سے الگ ہو جا نا چا ہیے کیو ں کہ موت کا کو ئی پتہ نہیں کب آجا ئے۔ اخرو ی نجا ت کے لیے برے کا م سے صرف نفرت ہی کا فی نہیں بلکہ اسے اللہ کی با ر گا ہ میں ندامت کے آنسو بہا تے ہوئے چھو ڑ دینا ضروری ہے، پھر نیک اعما ل ،نما ز، روزہ وغیرہ سے اس کی تلا فی کر نا بھی لا ز می ہے، اس بنا پر سا ئل کو ہماری نصیحت ہے کہ وہ فو راً اس کا م سے با ز آجا ئے اور اپنے پیشہ ساتھیوں سے کنا رہ کش ہو کر اخرو ی نجا ت کی فکر کر ے ۔ (3)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبا ر ک میں یہ جنس مو جو د تھی، بعض کے نا م بھی ملتے ہیں کہ وہ ہیت، ما تع ،ابو ما ر یہ اور مأ بو ر جیسے نا مو ں سے پکارے جا تے تھے، یہ لو گ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سا تھ شرائع اسلا م ادا کر تے تھے، نما ز یں پڑھتے، جہا د میں شر یک ہو تے اور دیگرامو ر خیر بھی بجا لا تے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے متعلق پہلے یہ خیا ل کر تے تھے کہ یہ بے ضرر مخلو ق ہے آد می ہو نے کے با و جو د انہیں عورتو ں کے معا ملا ت میں چندا ں دلچسپی نہیں ہے، اس لیے آپ ازواج مطہرا ت کے پا س ان کے آنے جا نے میں کو ئی حر ج محسو س نہیں کر تے تھے لیکن جب آپ کو پتہ چلا کہ انہیں عورتو ں کے معا ملا ت میں خا صی دلچسپی ہی نہیں بلکہ یہ لو گ نسوا نی معلو ما ت بھی رکھتے ہیں تو آپ نے انہیں ازواج مطہرا ت اور دیگر مسلمان خو اتین کے ہا ں آنے جا نے سے منع فر ما دیا بلکہ انہیں مدینہ بدر کر کے روضہ خا خ حمراء الاسداور نقیع کی طرف آبا د ی سے دو ر بھیج دیا تا کہ دوسرے لو گ ان کے بر ے اثرا ت سے محفو ظ رہیں ۔(صحیح بخا ری :المغا زی 4324) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتو ں کا حکم دیا کہ انہیں بے ضرر خیا ل کر کے اپنے پا س مت آنے دیں بلکہ انہیں گھرو ں میں دا خل ہو نے سے روکیں۔ (صحیح بخا ر ی :النکا ح 5235) (4)واضح رہے کہ مخنث بنیا دی طو ر پر مرد ہو تا ہے لیکن مردمی قوت سے محرو م ہو نے کی وجہ سے عورتو ں جیسی چا ل ڈھا ل اور ادا وگفتار اختیا ر کیے ہوتا ہے، یہ عا دا ت اگر پیدائشی ہیں تو انہیں چھو ڑنا ہو گا۔ اگر پیدا ئشی نہیں بلکہ تکلف کے سا تھ انہیں اختیا ر کیا گیا ہے تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اختیا ر پر لعنت فر ما ئی ہے :" کہ وہ مر د جو عورتو ں جیسی چا ل ڈھا ل اور وہ عورتیں جو مردو ں جیسی وضع قطع اختیا ر کر یں اللہ کے ہا ں ملعو ن ہیں ۔(صحیح بخاری :اللبا س 5887) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س ایک ایسا مخنث لا یا گیا جس نے عورتوں کی طرح اپنے ہا تھ پا ؤں مہندی سے رنگے ہو ئے تھے، آپ سے عرض کیا گیا کہ یہ از خو د عورتو ں جیسی چا ل و ڈھا ل پسند کر تا ہے تو آپ نے اسے مدینہ بدر کر کے علا قہ نقیع میں بھیج دیا جہا ں
Flag Counter