( اللہ تعا لیٰ فر ما تے ہیں کہ " فضو ل خر چی میں اپنا ما ل نہ اڑا ؤکیونکہ فضو ل خر چی کر نے والے شیطا ن کے بھا ئی ہیں۔ (17/الاسراء:27) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی دو لت ضا ئع کر نے سے منع فر ما یا ہے، ان تصر یحا ت کا تقا ضا ہے کہ ا نسا ن اپنے خو ن اور پسینہ سے کما ئی ہو ئی دولت کو ضا ئع نہ کر ے ، ہم دیکھتے ہیں کہ کو ئی بھی انسا ن اپنی دو لت کو آگ سے جلا نا پسند نہیں کر تا لیکن سگر یٹ نو شی کر نے وا لا گو یا اپنی دو لت کو آگ کے ذر یعے تبا ہ بر با د کر تا ہے، یہی وہ اسرا ف ہے جس سے اللہ تعا لیٰ اور اس کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فر ما یا ہے اور ایسا کرنے والے کو شیطا ن کا بھا ئی قرار دیا ہے، ان خرا بیو ں کے علا وہ یہ بھی ہما را مشا ہدہ ہے کہ اکثر بچے سگریٹ نو شی کی وجہ سے چو ر ی اور جھوٹ کی عا دت میں مبتلا ہو جا تے ہیں کیو ں کہ وہ اپنے وا لدین سے چھپ چھپا کر سگر یٹ نو شی کر تے ہیں اور جب جیب خرچ ختم ہو جا تا ہے تو سگریٹ نو شی کے لیے دوسرے لو گو ں کی جیبو ں سے رقم چرا ئی جا تی ہے، اس چو ری اور دروغ گو ئی کی نحو ست سے بعض بچے بڑے ہو کر ڈا کہ اور را ہزنی کی وا ردات میں ملوث ہو جا تے ہیں، نیز تمبا کو نو شی دور حا ضر میں ہیروئن اور دیگر منشیا ت کے فر و غ کے لیے خشت اول کی حیثیت رکھتی ہے،تمبا کو نو شی کے مذکو رہ با لا مفا سد کے پیش نظر اکثر علماء ءنے اس کی حر مت کا فتو یٰ دیا ہے۔ بعض اہل علم نے اس مو ضو ع پر مستقل کتا بیں بھی تا لیف کی ہیں، ان علماءء میں مفتی شیخ عبد العزیز بن با ز، شیخ محمد ابرا ہیم ،شیخ عبد الرحمن بن نا صر سعد ی ،شیخ عبد الرزق عفیفی اور شیخ ابو الجزائری سر فہر ست ہیں ۔ مختصر یہ ہے کہ تمبا کو نو شی سے جو جسما نی ما لی اخلاقی اور معا شرتی برا ئیاں جنم لیتی ہیں ان کے پیش نظر اس کا استعمال ہر طرح سے جا ئز اور حرا م ہے، عقل مند اور صاحب بصیرت انسا ن کو اس سے اجتنا ب کر نا چا ہیے ۔(واللہ اعلم ) سوال۔پسرور سے شفیق الرحمن اسلم خریداری (ایجنسی )نمبر 188لکھتے ہیں ۔حمنہ کے لغوی معنی کیا ہیں، کیا یہ نا م اسلا می ہے، بعض حضرا ت اس نا م کو صحیح خیا ل نہیں کر تے ؟ جواب۔عربی لغت کے اعتبا ر سے ہر وہ چیز جس میں سیا ہ اور چھو ٹے ہونے کا وصف پا یا جا تا ہے اس کی تا نیث حمنہ ہے، چنا نچہ علا قہ طا ئف میں پا ئے جا نے وا لی سیا ہ انگو رو ں کی ایک خا ص قسم بڑے سیا ہ دانوں میں چھو ٹے چھو ٹے سیا ہ دا نے سیا ہ چیونٹی ،جو ں حیو انا ت کے جسم سے لگی ہو ئی چچڑی کو عر بی زبان میں حمنہ کہا جا تا ہے۔ اس وضا حت کے بعد حمنہ رضی اللہ عنہا ایک جلیل القدر صحا بیہ ہیں جن کے ذر یعے استحا ضہ کے متعدد مسا ئل سے اس امت کو معلو ما ت حا صل ہو ئی ہیں، ان کی ایک ہمشیرہ حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ تھیں جن کے نیک اور پا ر سا ہو نے کی حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا نے گو اہی دی ہے، اس بنا پر کسی بچی کا نا م حمنہ رکھا جا سکتا ہے، اس میں شر عا ً کو ئی قبا حت نہیں ہے، ایسے نا مو ں کے متعلق لغو ی کھو ج لگا نا تحصیل لا حا صل اور بے سو د ہے کیو نکہ ان کی معنو یت ان کے حا ملین کے کردار میں ہے، جیسا کہ حضرت معا ویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عثما ن رضی اللہ عنہ کے متعلق لغو ی مفہو م کی کرید کر نا درست نہیں ہے اگر چہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت وحشی رضی اللہ عنہ کو نا م اور کا م کی وجہ سے اپنی نگا ہو ں سے رو پو ش رہنے کی تلقین فر ما ئی تھی ،لیکن ہما ر ے لیے صحا بہ کرا م کے متعلق حسن ظن کا تقا ضا یہی ہے کہ ہم اپنے دلو ں میں ان کے متعلق محبت اور الفت کے جذبا ت رکھیں اور کسی بھی پہلو سے ان کے متعلق نفر ت کا اظہا ر نہ ہو، چو نکہ حضرت |