Maktaba Wahhabi

428 - 495
گو شت میں ملا کر آوا ر ہ کتو ں کو ہلا ک کر نے کے لیے استعمال کر تے ہیں ۔ (5) میتھا ئل الکو حل : ذیا بیطس کے مر یضو ں کے لیے مکمل اور عا م لو گو ں کے لیے عا ر ضی طو ر پر بینا ئی کو زا ئل کر کے اندھا پن پیدا کر تا ہے ۔ (6)کا ر با لک ایسڈ : یہ زہر یلا ما د ہ گلے اور تنفس کی نا لیو ں میں سوزش پیدا کر تا ہے جو منہ حلق اور سینے کے سر طا ن کا با عث ہے، ان اجز ا ء کے علا وہ کئی دوسرےاجز اء بھی تمبا کو میں پا ئے جا تے ہیں جو انسا نی جسم کے لیے نقصا ن دہ اور خطر نا ک بتا ئے جا تے ہیں ۔( ماخوذاز رو ز نا مہ "امر وز "مجریہ 19نومبر1986) اس کی وضا حت کے بعد رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د گرا می بھی پیش نظر رہنا چا ہیے ۔’’ جو انسا ن زہر کے ذر یعے خو د کشی کر تا ہے قیا مت کے دن اسے ہمیشہ زہر نو شی کر نے کی سز ا دی جا ئے گی ۔‘‘ (صحیح بخا ر ی، صحیح مسلم ) ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :" کہ وہ پا کیزہ چیز یں ان کے لیے حلا ل کرتا ہے جو خبیث اشیا ء کو ان پر حرا م قرار دیتا ہے ۔‘‘ (الاعرا ف ) تمبا کو کے متعلق کو ئی بھی عقلمند اور صا حب بصیرت آد می "طیب " ہونے کا فیصلہ نہیں دیتا بلکہ اس کے عا دی حضرا ت بھی مقد س مقا ما ت یعنی مسا جد وغیرہ میں سب اس کے استعما ل سے اجتنا ب کر تے ہیں بلکہ اسے مسجد سے با ہر رکھتے ہیں، اس لحا ظ سے بھی اسے حرا م قرار دیا جا نا ہی منا سب ہے، بعض لوگ اسے "مکرو ہ کہہ کر اس کی سنگینی کو کم کر نے کی کو شش کر تے ہیں ،بفرض تسلیم اگر مکرو ہ بھی ہو تب بھی حلا ل کی نسبت حرا م کے زیا دہ قریب ہے، چنانچہ فر ما ن نبو ی ہے: "حلا ل اشیا ء وا ضح ہیں اور حرا م چیز یں بھی نما یا ں ہیں، ان کے در میا ن بعض مشتبہ اشیا ء ہیں جن کی حقیقت لو گو ں کی اکثریت سے او جھل ہے جو انسا ن ایسی مشتبہ چیزو ں سے اجتنا ب کر تا ہے اس نے اپنے دین اور عز ت و آبرو کو محفو ظ کر لیا اور جو ان مشتبہ چیزو ں میں دلچسپی لیتا ہے وہ حرا م میں جا پڑتا ہے با لکل اس چروا ہے کی طر ح جو بکر یا ں شا ہی چرا گا ہ کے قر یب چرا تا ہے، بعید نہیں کہ اس کی بکر یا ں اس سر کا ر ی چرا گا ہ میں چرنے لگیں، (جوا ن کے لیے ممنو ع ہے )۔ (صحیح بخا ری : کتا ب البیو ع ) (1)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د گرا می ہے :" جو شخص اللہ پر ایما ن اور آخرت پر یقین رکھتا ہے اسے چا ہیے کہ اپنے پڑو سی کو تکلیف نہ دے ۔‘‘ (صحیح بخا ری :کتا ب الادب ) چنانچہ تمبا کو نو شی کر نے والا اپنی اس حرکت سے اپنے بیو ی بچو ں اور ساتھ بیٹھنے وا لو ں کو تکلیف دیتا ہے خا ص طو ر پر نما زی تو اس گند ی اور اذیت نا ک بوسے بہت تنگ ہو تے ہیں اور فر شتے بھی تنگ ہو کر کو سوں دو ر بھا گ جا تے ہیں ۔رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچے پیا ز اور لہسن کے متعلق فر ما یا ہے :" جو انہیں استعما ل کر تا ہے اسے چا ہیے کہ وہ ہم سے دو ر رہے اور ہما ر ی عبا دت گا ہو ں سے بھی الگ رہے بلکہ اپنے گھر میں بیٹھا رہے ۔" اس حدیث سے اندا ز لگا یا جا سکتا ہے کہ بد بو دا ر چیز استعمال کر نے وا لے کے متعلق رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس قد ر نفر ت ہے تمبا کو تو کچے پیا ز اور لہسن سے بڑھ کر خطر نا ک اور ضررر سا ں ہے۔
Flag Counter