Maktaba Wahhabi

426 - 495
(3)رزمیہ اشعا ر یعنی شجا عت و بہا در ی پر مشتمل اشعار ہو ں، بز میہ اشعار یعنی ہیجا ن انگیز اور عشقیہ غز لیں نہ لگا ئی جا ئیں ۔ (4)جوا ن عورتیں اس میں حصہ نہ لیں بلکہ نا با لغ بچیا ں اس طرح خوشی کا اظہا ر کر سکتی ہیں ۔ (5)یہ اہتمام بھی ایسے حلقہ میں ہو نا چا ہیے جہا ں اپنے عزیز وا قا رب مو جو د ہو ں، اجنبی لو گو ں کے سا منے ایسا کر نے کی اجا ز ت نہیں ہے۔ (6)گیت اور اشعا ر خلا ف شرع نہ ہو ں کیو نکہ اس قسم کے اشعا ر پڑھنا شر عاً حرا م ہیں ۔ (7)اس کے با و جو د اگر فتنہ وغیرہ کا اند یشہ ہو تو اس طرح کا مبا ح کا م کر نا بھی نا جا ئز قرار پا تا ہے ۔مذکو رہ شرا ئط کی پا بند ی کر تے ہو ئے خو شی کے مو قع پر دف کے سا تھ اشعا ر پڑھے جا سکتے ہیں ۔(واللہ اعلم ) سوال۔پسرور سے شفیق الر حمن اسلم خریداری نمبر 188لکھتے ہیں کہ گھر میں کبو تر رکھنا شر عاً کیسا ہے کیا انہیں اڑا نا جا ئز ہے ؟ جوا ب۔چھو ٹے بچو ں کی تفریح طبع یا گھر کی زینت کے لیے پر ندو ں کو گھر میں رکھا جا سکتا ہے بشر طیکہ ان کے حقو ق کا پو را پو را خیا ل رکھا جائے، جیسا کہ حد یث میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا ایک ابو عمیر نا می مادر ی بھا ئی تھا جس نے اپنے گھر میں نغیر نا می ایک سر خ چڑیا رکھی تھی جو کسی وجہ سے مر گئی تو ابو عمیر بہت پر یشا ن ہو ئے ۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر جا تے تو عمیر رضی اللہ عنہ سے مخا طب ہو کر فر ما تے :" اے ابو عمیر ! نغیر کو کیا ہو ا ۔‘‘(صحیح بخا ر ی :6203) بخا ری میں یہ وضا حت ہے کہ ابو عمیر نے یہ پر ندہ محض تفر یح طبع کے لیے رکھا تھا ۔اگر کبو تر و ں کو اپنے گھر میں زینت اور بچو ں کے دل بہلانے کے لیے رکھا جا ئے تو حدیث با لا کے پیش نظر اس کی گنجا ئش ہے لیکن انہیں اڑا نے اور شر ط لگا نے کے لیے رکھنا نا جا ئز ہے۔ حد یث میں ہے کہ رسو ل للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو کبو تر وں کے پیچھے پیچھے بھا گ رہا تھا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :' کہ ایک شیطا ن ہے ، ما د ہ شیطا ن کے پیچھے بھا گ رہا ہے۔ ( مسند امام احمد :2/452) امام ابو داؤد ،امام ابن ما جہ نے اس حد یث پر با یں الفا ظ عنو ان قائم کیا ہے: "کبو تر و ں سے کھیلنا " ابن ما جہ میں مختلف صحا بہ کرا م سے اس کی کرا ہت کے متعلق متعدد روا یا ت ہیں ۔(3764۔3765۔3767)ان کے پیش نظر انسا ن کو اس قسم کے فضول شو ق سے اجتنا ب کرنا چاہیے ۔ سوال۔سا ہیوا ل سے غلا م حیدر لکھتے ہیں کہ ایک آدی نما ز پنجگا نہ کا پابند ہو نے کے با و جو د لو گو ں کو نا جا ئز تنگ کر تا ہے ،نیز جھو ٹے مقدمے کر تا اور جھو ٹی گو اہیا ں دیتا ہے، ایسے انسا ن کے متعلق کیا سلوک کیا جا ئے ؟ جوا ب۔نما ز دین اسلا م کا ایک اہم رکن ہے جس کا فلسفہ قرآن کر یم نے بایں الفا ظ بیا ن کیا ہے :" یقینا ً نما ز فحش اور برے کا مو ں سے رو کتی ہے۔" (29/العنکو ت :45) نما ز کے بے شما ر او صا ف میں ایک اہم وصف یہ ہے کہ نما ز بر ے کاموں سے رو کتی ہے لیکن اس با ت کا انحصا ر خو د اس آد می پر ہے جو اصلا ح نفس کا جذبہ اپنے اندر رکھتا ہو، فا ئد ہ اٹھا نے کی نیت رکھے اور اس کی کو شش بھی کر ے، اس قسم کے جذبا ت رکھنے
Flag Counter