(تکملہ فتح الملھم شرح مسلم) علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ''خلع پر میاں بیوی کا اتفاق ضروری ہے اگر باہمی ناچاقی ہوتوعدالت کا فیصلہ نافذ العمل ہوگا۔ اس کتاب کے شارح علامہ نواب صدیق حسن خاں رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں'' کہ عدالت کے فیصلے کو قبول کرنا ا س بنا پر ہے کہ حضرت ثابت رضی اللہ عنہ اور اس کی بیوی نے اپنا معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا تھاکہ ثابت تم باغ لے کر طلاق دے دو اور عورت کو تاریخ فیصلہ سے عدت گزارنے کے بعد نکاح ثانی کرنے کی اجازت ہے۔(واللہ اعلم) سوال۔لاہور سے محمد افضل لکھتے ہیں کہ خلع لینے والی عورت کا دوبارہ اسی خاوند سے نکاح ہوسکتا ہے، نیز خلع لینے سے عورت کو کن کن حقوق سے دستبردار ہونا پڑے گا۔قرآن مجید میں ہے کہ نکاح کے فورا بعد اگر خاوند بیوی کو طلاق دے دے تو عورت نصف حق مہر کی حقدار ہوگی، کیا نکاح کے فورا بعد خلع لینے سے عورت کوحق مہر ملے گا یا نہیں؟ جواب۔صورت مسئولہ میں تین سوالات ہیں ان کے ترتیب وار جوابات حسب ذیل ہیں: 1۔شریعت اسلامیہ میں بیوی اور خاوند کے درمیان تفریق کے لئے صرف دو صورتیں ایسی ہیں کہ عام حالات میں بیوی خاوند دوبارہ اکھٹے نہیں ہوسکتے۔ ( جب بیوی اور خاوند کے درمیان بذریعہ لعان علیحدگی ہوئی ہوتو آئندہ زندگی میں دونوں کبھی اکھٹے نہیں ہوسکتے۔ ( اگر خاوند وقفے وقفے سے تین طلاق دے دے تو اس صورت میں بھی بیوی خاوند دوبارہ اکھٹے نہیں ہوسکتے۔ ان صورتوں کے علاوہ تفریق کی جتنی بھی صورتیں ہیں ان میں دوبارہ نکاح سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوسکتے ہیں۔ 1۔اگر عورت کے مطالبہ پر علیحدگی ہو جسے خلع کہا جاتا ہے تو اس صورت میں بیوی کو صرف حق مہر سے دستبرداری اختیار کرنا ہوگی۔ 3۔نکاح کے فورا بعد طلاق ہونے کی صورت میں اگر حق مہر مقرر طے ہوچکا تھا تو عورت نصف حق مہر کی حق دار ہوگی۔ اگر نکاح کے وقت مہر طے نہیں ہوا تھا تو طلاق کے مطابق متعہ طلاق دینا ہوگا ،اس کی تعیین شریعت میں نہیں کی گئی اس سے صرف عورت کی دلجوئی اور دلداری مقصود ہے تاکہ مستقبل میں متوقع خصومتوں کا سد باب ہوسکے۔ اگر نکاح کے فورا بعد بذریعہ خلع تفریق ہوجائے تو بھی عورت کوحق مہر سے ہی دستبرداری اختیار کرنا ہوگی۔ مختصر یہ کہ خلع لینے والی عورت کو کسی صورت میں حق مہر نہیں دیا جائےگا۔ سوال۔گوجرانوالہ سے ابو بکر لکھتے ہیں کہ خلع کی صورت میں عورت سے حق مہر سے زیادہ مال وصول کیا جاسکتا ہے یا نہیں ، قرآن وحدیث کی رو سے اس کا جواب درکار ہے۔ جواب۔عورت کا اپنے شوہر کو کچھ دے دلاکر اس سے طلاق حاصل کرنا خلع کہلاتا ہے۔ کیاخاوند کو حق مہر سے زیادہ مال وصول کرنے کی اجازت ہے یا نہیں؟اس کے متعلق بعض فقہاء نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اگر عورت قصور وار ہونے کے باوجود طلاق کا مطالبہ کرتی ہے توخاوند کو حق مہر سے زیادہ وصول کرنے کی اجازت ہے۔ لیکن محدثین کرام نے فقہاء کے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا، انہوں نے اس بات کو ناپسند کیا ہے کہ جو مال شوہر نے بیوی کودیا ہے اس سے زیادہ کامطالبہ کیاجائےاگرچہ قرآن کریم سے |