Maktaba Wahhabi

389 - 495
علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ کی خوب وضاحت کی ہے۔ ان کی تحقیق کے مطابق حضرت عثمان ، حضرت ابن عباس اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہم کا یہی فیصلہ ہے کہ خلع یافتہ عورت ایک حیض آنے تک انتظار کرے۔(فتاویٰ :32/323) ان تصریحات کی روشنی میں عورت کے لئے ضروری ہےکہ خلع لینے کی صورت میں ایک حیض آجانے کے بعد وہ نکاح ثانی کرنے کی مجاز ہے۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔ضلع مظفر گڑھ سے احمد بخش پوچھتے ہیں کہ عورت نے فسخ نکاح کے لئے مقدمہ دائر کیا ۔عدالت نے خاوند کی موجودگی میں فسخ نکاح کا فیصلہ سنادیا اور مبلغ پانچ ہزار روپیہ داخل خزانہ کے لئے پابند کیا ،جبکہ حق مہر صرف سو روپیہ تھا۔ یہ رقم داخل خزانہ حکومت نے کردی ہے۔ اب پتہ نہیں کہ خاوند نے اس رقم کو وصول کرلیا ہے یا نہیں ؟کیا ایسے حالات میں فسخ ہوگا اور عورت آگے نکاح کرنے کی مجاز ہے۔ جواب۔عائلی زندگی میں طلاق دینے کا حق خاوند کوسونپا گیا ہےلیکن اگر میاں بیوی کے تعلقات اس قدر کشیدہ ہوجائیں کہ گزر اوقات کے لئے کوئی صورت باقی نہ رہے اور شوہر بھی طلاق دینے پر آمادہ نہ ہو تو ایسے حالات میں اسلام نے عورت کو یہ حق دیا ہے کہ و ہ اپنے خاوند کو کچھ دے دلا کر اس سے طلاق حاصل کرلے ،اسے شریعت کی اصطلاح میں''خلع'' کہتے ہیں۔اس کے لئے شرط یہ ہے کہ میاں بیوی کی ازدواجی زندگی میں حدود اللہ کے پامال ہونے کا اندیشہ ہو۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : اگر انہیں اندیشہ ہوکہ زن وشوہر اللہ کی حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گےتو ا ن دونوں کے درمیان کوئی معاملہ طے ہوجانے سے کوئی مضائقہ نہیں کہ عورت(خاوند سے رہائی پانے کے بدلے)کچھ دے ڈالے۔''(2/البقرہ 229) اس خلع کی دو صورتیں ممکن ہیں: 1۔میاں بیوی باہمی رضا مندی سے گھر ہی کوئی معاملہ طے کرلیں اس کے مطابق خاوند اپنی بیوی سے وصولی کے بعد اسے طلاق دےدے۔ 2۔خاوند طلاق دینے پر آمادہ نہ ہوتو عورت عدالت کی طرف رجوع کرے ،پھر عدالت فریقین کے بیانات سننے کے بعد ڈگری جاری کرے۔ صورت مسئولہ میں بھی خاوند طلاق دینے پر آمادہ نہیں، اس لئے عورت نے عدالت کی طرف رجوع کیا ہے۔اور عدالت نے خاوند کی موجودگی میں بربنائے خلع فسخ نکاح کا فیصلہ سنا دیا اور حسب حکم عورت نے مبلغ پانچ ہزار روپیہ داخل خزانہ بھی کردیئے ہیں۔اب خاوند کی طرف سے خاموشی تنسیخ نکاح پر کوئی اثر انداز نہیں ہوگی ،جیسا کہ حدیث میں ہے کہ حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے بھی حاکم وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ر جوع کیا تھا اور حق مہر میں وصول کیا ہواباغ واپس کرکے اپنے خاوند سے خلاصی حاصل کرلی تھی۔(صحیح بخاری) احناف کے ہاں بھی یہ بات مسلم ہے کہ عورت اپنے شوہر کی رضا مندی سے خلع لے اگر ایسا ممکن نہ ہوتو قاضی سے اپنے فسخ نکاح کی درخواست کرے۔جبکہ اس کا خاوند ازدواجی حقوق نہ ادا کرسکتا ہویا دیوانہ یا ضدی ہویا گم ہوچکا ہو۔
Flag Counter