Maktaba Wahhabi

380 - 495
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بیوی کوماں یا بہن کہنے سے ظہار تو نہیں ہوتا ،البتہ سخت بے ہودہ بات ضرور ہے۔اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔البتہ مالکی حضرات اسے بھی ظہار قرار دیتے ہیں ،حنابلہ کے ہاں اس میں کچھ تفصیل ہے کہ اگرایسے کلمات بحالت غصہ کہے جائیں تو ظہار ہوگا ،اگر پیار ومحبت کی بات کرتےہوئے ایسے کلمات کہہ دیئے جائیں تو انتہائی ناپسندیدہ حرکت ہے۔ لیکن اسے ظہار نہیں قرار دیا جائے گا۔صورت مسئولہ میں خاوندنے اپنی بیوی کو ماں بہن کہا ہے، ہمارے نزدیک یہ ظہار نہیں ہے کیوں کہ اس نے ابدی محرمات میں سے کسی عورت کے کسی ایسے عضو کےساتھ تشبیہ نہیں دی جس پر اس کا نظر ڈالنا حرام تھا۔ طلاق تو کسی صورت میں نہیں ہے۔ چونکہ سائل نے ایک بے ہودہ اور ناپسندیدہ بات کہی ہے، اس لئے اسے چاہیے کہ اس گناہ کی تلافی کے لئے صدقہ وخیرات کرے اور آئندہ ایسی حرکت کرنے سے توبہ کرے کیونکہ ایسا کرنا مومن کی شان کے خلاف ہے۔ سوال۔اگر کسی عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس کی عدت کتنے دن ہے۔اوراس پر کیا پابندیاں ہیں؟کیا وہ کسی کی تعزیت یا شادی کے لئے گھر سے نکل سکتی ہے؟اگر ایک بڑی حویلی میں کئی گھر آباد ہوں اور وہ بھی اس حویلی میں رہائش رکھے ہوئے ہے تو کیا وہ دوسرں کے گھروں میں جاسکتی ہے۔ان تمام سوالات کاجواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دیا جائے۔(سائل:ڈاکٹر سید محمد اقبال ،شاہ کوٹ شاہاں ۔رحیم یار خان) جواب ۔جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے۔ عدت وفات ان عورتوں کے لئے بھی ہےجن کا ابھی نکاح ہواہے۔رخصتی نہیں ہوئی، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ''تم میں سے جو لوگ مرجائیں ان کے پیچھے اگر ان کی بیویاں زندہ ہیں تو وہ اپنے آپ کو چار مہینے دس دن تک روکے رکھیں۔''(2/البقرہ 234) البتہ حاملہ عورت اس حکم سے مستثنیٰ ہے اس کی عدت وفات وضع حمل تک ہے، خواہ وضع حمل شوہر کی وفات کے فورا ً بعد ہوجائے یا اس میں کئی مہینے صرف ہوں۔ اپنے آپ کو روکے رکھنے سے مراد صرف یہی نہیں ہے کہ وہ اس مد ت میں نکاح نہ کریں۔بلکہ اس سے مراد اپنے آپ کو زینت سے بھی روکے رکھنا، چنانچہ احادیث میں بھی اس کےمتعلق واضح احکام ملتے ہیں کہ زمانہ عدت میں عورت کو رنگین کپڑے جوزینت کے طور پر ہوں زیورات پہننے سے، مہندی، سرمہ، خوشبو، خضاب لگانے اور بالوں کی آرائش سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔البتہ اس امر میں اختلاف ہےکہ زمانہ عدت میں اپنے گھر سے نکل سکتی ہے یا نہیں، جمہور محدثین کا یہی موقف ہے کہ دوران عدت عورت کو اسی گھر میں رہنا چاہیے جہاں اس کے شوہر نے وفات پائی ہو۔ دن کے وقت انتہائی ضرورت کے پیش نظر وہ باہر جاسکتی ہےمگر رات کا قیام اپنے گھر میں ہوناچاہیے۔ تعزیت کرنا یا شادی میں شمولیت اس کی ذاتی ضرورت نہیں ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، بازار میں خریدو فروخت سے بھی پرہیز کرنا ہوگا،البتہ عدالت میں اگر اس کے بیان کی ضرورت ہے یا زمین کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے،یا بچوں کو سکول چھوڑنے کا کوئی معقول بندوبست نہیں ہے تو ان حالات میں اسے گھر سے باہر جاناجائز ہے۔ اگر ایک حویلی میں کئی گھر ہیں اور وہ
Flag Counter