Maktaba Wahhabi

367 - 495
عورت کو والدین کی طر ف سے سازوسامان دیا گیا تھا یا خاوند کو سسرال کی طرف سے جو تحائف دیئے گئے تھے، ان کی واپسی کا مطالبہ کرنا شرعاً کیسا ہے؟ جواب۔بشرط صحت سوال واضح ہوکہ اگرخاوندنے اپنی بیوی کو رجعی طلاق دی ہے تو عدت کے دوران اسے رجوع کرنے کا حق ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' کہ ان کے خاوند کو اگر صلح کرنا چاہیں تو دوران عدت اپنی زوجیت میں لے لینے کے زیادہ حقدار ہیں۔''(2/البقرہ:228) اگر عدت گزر جائے تو ایک دوسری شکل ہوگی، وہ یہ کہ اگر بیوی آنے پر آمادہ ہوتو نئے حق مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح جدید ہوگا،کیوں کہ عدت کے گزرنے سے نکاح ختم ہوجاتا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں پہلے خاوند سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ معروف طریقے سے آپس میں نکاح کرنے پر راضی ہوں۔''(2/البقرہ 232) صورت مسئولہ میں عورت بوقت طلاق حاملہ تھی۔اور حاملہ مطلقہ کی عدت وضع حمل ہے۔ارشا د باری تعالیٰ ہے:'' اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل ہے۔''(65/الطلاق :4) مذکورہ عورت کا طلاق کے بعد وضع حمل ہوچکا ہے،جس کے ساتھ ہی اس کی عدت بھی ختم ہوچکی ہے، چونکہ نکاح بھی ختم ہوچکا ہے، اب رجوع کی صرف ایک صورت ہے کہ اگر لڑکی اپنا گھر بسانے پر آمادہ ہے تو تجدید نکاح سے ایسا ممکن ہے لیکن اس کے متعلق عورت پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا کیوں کہ اب معاملہ عورت کی صوابدید اور رضا مندی پر موقوف ہے۔ دوران عدت خاوند کو اپنی مطلقہ بیوی کے جملہ اخراجات بھی برداشت کرنا ہوں گے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' اوراگر (مطلقہ عورتیں) حمل سے ہوں تو وضع حمل تک ان کا خرچہ دیتے رہو۔''(65/الطلاق:6) اس کے علاوہ وضع حمل پر اٹھنے والے اخراجات کا بھی خاوند سے مطالبہ کیا جاسکتا ہے کیوں کہ عورت نے بچہ خاوند کا ہی جنم دیا ہے۔بچے کی پیدائش کے بعد جب ماں بچے کو دودھ پلاتی رہے گی تو اس کے جملہ اخراجات بھی بذمہ خاوند ہوں گے اور اس سے ان اخراجات کا مطالبہ کیاجاسکتا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ''پھر اگر وہ بچے کو تمہارے کہنے پر دودھ پلائیں تو انہیں ان کی اجرت دو۔''(65/الطلاق:6) دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:''اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور لباس دستور کے مطابق باپ کے ذمہ ہوگا۔''(2/البقرہ :233) اگر مطلقہ بیوی بچے کو دودھ نہیں پلانا چاہتی تو اسے مجبور نہیں کیاجاسکتا ،جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے نقصان نہ پہنچایا جائے۔''(2/البقرہ :233) اندریں حالات صورت مسئولہ میں اگر مطلقہ اس نوزائیدہ بچے کو اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے تو یہ اس کاحق ہے ،اسے مجبورا نہیں کیا جاسکتا۔واضح رہے کہ یہ تمام باتیں اس صورت میں ہیں جب عورت رجوع یعنی تجدید نکاح پر رضا مند نہ ہو اگر وہ رجوع پر راضی ہے تو
Flag Counter