Maktaba Wahhabi

364 - 495
طلاق دینا گویا کسی اجنبی عورت کوطلاق دینا ہے۔جبکہ وہ طلاق کی محل نہیں ہے۔اس کے برعکس اگردوبارہ صلح تجدید نکاح کے ساتھ ہوئی ہے تو مورخہ 29/11/88 والی طلاق دوسری طلاق شمار ہوگی۔مورخہ 31/12/88 کو یونین کونسل کی جانب سے دیا گیا نوٹس طلاق شمار نہیں ہوگا۔ کیوں کہ یہ حضرات اپنے ضابطے کے مطابق ہر ماہ نوٹس بھیجتے رہتے ہیں اسے ضابطہ کی کاروائی تو کہاجاسکتاہے اسے طلاق شمار نہیں کیا جاسکتا۔ ہاں اگر یہ نوٹس خاوندکی طرف سے اس کے دستخطوں کے ساتھ بھیجاجائے تو اسے طلاق شمار کیا جائے گا۔ لیکن یونین کونسل کی جانب سے جو نوٹس دیا جاتا ہے وہ خاوند کی طرف سے دی جانے والی طلاق کی فوٹو کاپی ہوتی ہے۔اس پر خاوند کے نئے دستخط نہیں کرائے جاتے۔ اس بنا پر خاوند کو وضع حمل تک تجدید نکاح کے بغیر رجوع کاحق حاصل تھا جواس نے استعمال نہیں کیا۔اب چونکہ طلاق کے بعد مورخہ 8/3/89 کو وضع حمل ہوچکاہے۔لہذا بچہ جنم دیتے ہی عدت بھی ختم ہوگئی ہے۔اگرفریقین صلح پر آمادہ ہیں تو ازسر نونکاح کرنے سے ہی رشتہ ازدواج میں منسلک ہوسکتے ہیں۔جس کے لئے چارشرائط ہیں: 1۔عورت نکاح کرنے پر راضی ہو۔ 2۔سرپرست کی اجازت ہو۔ 3۔حق مہر کا تعین ہو۔ 4۔گواہ موجود ہوں۔ لیکن یاد رہے کہ اب خاوند کے پاس طلاق دینے کاصرف ایک اختیار باقی ہے۔اس کے استعمال کے بعد بیوی ہمیشہ کے لئے حرام ہوجائے گی۔اورعام حالات میں اس سے رجوع بھی نہیں ہوسکےگا۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔گوجرہ سے محمد صابر لکھتے ہیں کہ میں نے اپنی بیٹی کا نکاح کسی سے کیا لیکن رخصتی سے پہلے اس نے طلاق دے دی ،تقریبا طلاق کو پانچ ماہ گزرچکے ہیں۔ کیا اس صورت میں پہلے خاوند سے اس کا نکاح ہوسکتا ہے؟ جواب۔بشرط صحت سوال واضح ہو کہ طلاق اللہ کے ہاں انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے۔جیسا کہ حدیث میں ہے:''حلال کاموں میں اللہ کو ناراض کردینے والی چیز طلاق ہے۔''(ابو داؤد حدیث نمبر4178) لیکن بعض اوقات ا س قدر مجبوری بن جاتی ہے کہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہوتا۔دین اسلام میں طلاق کا ایک مستقل ضابطہ ہے اگر انسان اس پرعمل پیرا ہوکرطلاق دے تو بعد میں ندامت اور شرمساری نہیں ہوتی ،واضح رہے کہ شریعت میں طلاق کی دو اقسام ہیں: 1۔طلاق رجعی۔2۔طلاق بائن رجعی طلاق میں خاوند کو حق ہوتا ہے کہ وہ دوران عدت اپنی بیوی سے بلاتجدید نکاح رجوع کرے۔ اس کے برعکس طلاق بائن میں رشتہ ازدواج ٹوٹ جاتا ہے۔طلاق بائن کی پھر دو اقسام ہیں:(بینونت صغریٰ)عدت گزرنے کے بعدرجوع کا خیال آیا تو اس صورت میں نکاح جدید کرنا پڑتاہے۔(بینونت کبریٰ) اس میں طلاق دینے کے بعد نکاح جدید کا حق بھی ختم ہوجاتا ہے۔بینونت کبریٰ میں صرف ایک صورت نکاح کی باقی رہتی ہے۔کہ وہ عورت آگے کسی آدمی کے ساتھ اپنا گھر بسانے کی نیت سے نکاح کرے اگر وہ طلاق
Flag Counter