شامل ہیں اور اس نے ان کی رقم وصول کر نے کے لیے اپنے اکلو تے بیٹے کو قا نو نی طو ر پر نا مز د کیا ہے، اب اس بیٹے کا دعویٰ یہ ہے کہ ان سر ٹیفکیٹس کا صرف وہی ما لک ہے دیگر ورثا ء یعنی بہنو ں وغیرہ کا ان میں کو ئی حصہ نہیں ہے، اندر یں حا لا ت واضح کر یں کہ شر عی طو ر پر ان کی رقم صرف بیٹے کو ملے گی یا جملہ ورثا ء میں تقسیم ہو گی ؟ جواب : واضح رہے کہ اس قسم کے سیو نگ سر ٹیفکیٹ حکو مت کے ایک ادارہ نیشنل سیو نگ سینٹر کی طرف سے جا ری کیے جا تے ہیں جسے عر ف عام میں مرکز قو می بچت کہا جا تا ہے، یہ ادارہ عوام النا س کے سا منے حا لا ت کے مطا بق بچت کی مختلف سکیمیں پیش کرتا ہے اور ان کے متعلق اپنے قواعد و ضو ابط جا ری کرتا ہے جن میں ایک نا مزد گی کا ضا بطہ بھی ہے جو ہمارے معا شرہ میں با ہمی منا فرت کا با عث ہے ،صورت مسئلہ میں بھی اسی الجھن کو پیش کیا گیا ہے، اس ضا بطہ نا مزد گی کی مختصر وضا حت کچھ یوں ہے کہ : 1۔مر کز قو می بچت کی کسی بھی بچت سکیم میں شمو لیت کرنے والے کے لیے ضروری ہو تا ہے کہ وہ کسی وارث یا غیر وارث کو نا مز د کر ے جو حا د ثا نی یا طبعی مو ت کی صورت میں اس کی نمائند گی کر ے ۔ (2)نا مزد کنندہ کسی نا با لغ کو بھی نا مزد کر سکتا ہے لیکن اس نابالغ نمائند ہ کو اپنے حقوق نما ئندگی استعمال کر نے کے لیے با لغ ہو نے کا انتظا ر کر نا ہو گا ۔ (3) ایک سے زیا دہ نمائندہ گا ن کو بھی نا مزد کیا جا سکتا ہے ،پھر ان کے حصص بھی متعین کیے جا سکتے ہیں مثلاً: با پ تیس فیصد اور بیٹا پچا س فیصد وغیرہ ۔ (4)مالیا تی ادارہ اپنے قواعد وضو ابط کے مطا بق اس با ت کا پا بند ہو تا ہےکہ مر نے والے کے جملہ مالی حقوق صرف نامزد کر دہ نمائند ہ کے حوالے کر ے ،ان قواعد میں یہ وضا حت نہیں ہو تی ہے کہ وصول کر نے والا نما ئندہ ان میں ما لکا نہ تصرف کا حق رکھتا ہے یا اسے صرف وصول کر نے کا اختیا ر دیا گیا ہے ۔ میت کے شر عی ورثا ء کے لیے یہ ضا بطہ نا مزدگی بہت الجھاؤ اور پیچید گی کا با عث تھا اس لیے دیگر ما لیا تی اداروں (بینکو ں )نے اس میں یہ تر میم کی ہے کہ یہ نا مزدگی صرف اس لیے ہے کہ اصل شخص کی بیما ری یا عدم مو جو د گی کی صورت میں نا مز د کر دہ سے رابطہ کیا جا سکے، نیز وفا ت کی صورت میں یہ نا مزدگی خو د بخود ختم ہو جا تی ہے ، البتہ مر کز قو می بچت ابھی تک اپنے پہلے ضا بطے پر قا ئم ہے کہ وفات کی صورت میں وہ جملہ مالی حقو ق صرف اس کے نا مز د کر دہ کے حو الے کر ےگا ۔بشرطیکہ وہ اصل شخص کی وفا ت کا مصدقہ سر ٹیفکیٹ پیش کر ے ،پھر وہ ان حقو ق کے وصو ل کر نے کا اہل بھی ہو لیکن حالات کی سنگینی کا احسا س کر تے ہو ئے اس میں یہ سہو لت پیدا کر دی گئی ہے کہ اگر مر نے والے کے ما لیا تی اثا ثو ں سے متعلق نا مز د کر دہ اور دیگر شرعی ور ثا ء کے درمیا ن کوئی الجھا ؤ پیدا ہو جا ئے تو شر عی ورثا ء عدالت کی طرف رجو ع کر یں، پھر اگر وہ عدا لت مجا ز سے نا مز د کر دہ کے خلا ف حکم امتناعی حا صل کر نے میں کا میا ب ہو جا ئیں تو مر کز قو می بچت عدالت کی طرف سے حتمی فیصلہ آنے تک اس حکم امتنا عی پر عمل کر نے کا پابند ہے، بصورت دیگر وہ اپنے ضا بطہ کے مطا بق متو فی کے جملہ ما لی حقوق نا مز د کر دہ کے حو الے کر نے کا مجا ز ہے، صورت مسئو لہ کی قا نو نی وضاحت کے بعد اب اس کی شر عی وضا حت پیش خد مت ہے : |