ذمہ دار ہے۔ اسلام میں وٹہ سٹہ نا جا ئز ہے ،جہا لت کی وجہ سے اگر ایسا ہو چکا ہے اور اولا د وغیرہ بھی اللہ نے دے رکھی ہے تو نکا ح کو بر قرار رکھنے کی علماء نے گنجا ئش رکھی ہے، لیکن اگر اتفا ق سے ایک لڑ کی فو ت ہو گئی ہے تو دوسری لڑکی والو ں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنی بیٹی کا گھر اجا ڑ نے کے لیے طلا ق کا مطا لبہ کر یں اگر لڑکی از خو د نہیں رہنا چا ہتی تو اسے خلع لینے کی اجا زت ہے لیکن اس صورت میں حق مہر سے دستبردار ہو نا پڑے گا ، نیز خلع بھی بذریعہ عدا لت ہو گا ،سا ما ن جہیز لڑکی کا ہے وہ اس کی واپسی کا مطا لبہ کر سکتی ہے، البتہ اس با ت کا خیا ل رکھا جا ئے کہ با ہمی اتفاق سے جہیز کی جو چیز یں استعما ل ہو چکی ہیں ان کی واپسی کا مطالبہ شر عاً و اخلاقاً درست نہیں ہے ۔ سوال۔حیدر آبا د سے شیر محمد لکھتے ہیں کہ زید کے ہا ں اولا د نہ ہو نے کی بنا پر اس نے کسی کے بچے کو اپنا منہ بو لا بنا لیا ،اس کی پرورش کر نے کے بعد اس کی شا دی بھی کی ،نیز اس کے نا م ایک 5مر لہ پلا ٹ بھی لگوا دیا، شادی کے بعد وہ اپنے منہ بو لے با پ کو چھو ڑ کر کہیں اور چلا گیا ،جاتے وقت اسے بہت سمجھا یا گیا لیکن وہ نہ ما نا ،با لآخر زید نے ما یو س ہو کر وہ پلا ٹ جو اپنے منہ بو لے بیٹے کو دیا تھا اپنے بھا ئی کے بیٹے کو فرو خت کر دیا، پھر وہ فو ت ہو گیا، اس کے مر نے کے بعد اس کے منہ بو لے بیٹے کا دعوی ہے کہ میرا پلا ٹ مجھے دیا جا ئے ،مر نے والا زند گی میں مجھے دے گیا تھا ،آپ بتا ئیں کہ واقعی وہ اپنے پلا ٹ کا حقدار ہے جسے فرو خت کر دیا گیا ہے وہ اس کا ما لک ہے ؟ جوا ب ۔بشر ط صحت سوال واضح ہو کہ حقیقی والد اگر اپنی اولا د کو کو ئی عطیہ دیتا ہے تو منا سب سمجھے تو کسی وقت بھی اسے واپس لے سکتا ہے ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :’’ کہ کسی آدمی کے لیے جا ئز نہیں کہ وہ عطیہ دے کرواپس لے ، البتہ والد ایسا کر سکتا ہے ۔‘‘ (سنن ابی داؤد : کتا ب العصبا ت ) صورت مسئو لہ میں زید نے اپنے منہ بو لے بیٹے کو جو پلا ٹ دیا تھا وہ واپس لینے کا مجا ز نہ تھا ،کیو نکہ واپس لینے کا حق صرف حقیقی با پ کو ہے جبکہ زید اس کا حقیقی با پ نہیں تھا اور نہ ہی زید نے پلا ٹ دیتے وقت یہ شرط لگا ئی تھی کہ اگر تو میر ے پا س نہ رہا تو پلا ٹ واپس لے لیا جا ئے گا، اس بنا پر زید کا اپنے بھتیجے کے ہا تھ زمین فرو خت کر نا صحیح نہیں ہے، ممکن ہے کہ قیا مت کے دن اس سے با ز پرس ہو ،لیکن جب اس نے اسے فروخت کر دیا اور خرید نے وا لو ں نے اس کی قیمت بھی ادا کر دی ہے تو اب خرید ار اسے واپس کرنے کا پا بند نہیں ہے۔ اب پنچا ئتی طو ر پر افہا م و تفہیم کے ذریعے معا ملہ کو حل کیا جا ئے ،کیو نکہ زید تو فو ت ہو چکا ہے ،عدا لتی چارہ جو ئی سے فریقین کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جس نے قیمت ادا کر کے پلا ٹ خرید ا ہے اسے پلا ٹ واپس کر نے پر مجبو ر نہیں کیا جاسکتا۔ (واللہ اعلم با لصوا ب ) سوال۔ آزاد کشمیر سے ابو بکر لکھتے ہیں کہ ایک عورت مسماۃ رشید ہ خا تون فو ت ہو گئی، پسما ند گا ن میں سے اس کا شو ہر جمیل دو بیٹیاں جمیلہ اور حمیدہ ، والد عبد الرشید اور والدہ رحمت خا تو ن مو جو د ہیں ۔پھر ایک ما ہ بعد اس کی بیٹی جمیلہ بھی فو ت ہو گئی ،اب ان کا ترکہ کیسے تقسیم ہو گا ؟ نیز مسماۃ رشیدہ جب بیما ر ہو ئی تو اس کا علا ج والدین نے قرض لے کر کرا یا ،اس کے شو ہر جمیل نے وعدہ کیا تھا کہ میں اس کے علا ج پر اٹھنے والے اخرا جا ت ادا کروں گا ،لیکن وہ اب اپنے وعدے سے منحرف ہے، کیو نکہ مسما ۃ رشیدہ کی جائیداد سے شوہر کا |