Maktaba Wahhabi

307 - 495
اولا د میں برابر ، برابر تقسیم کر دیا جا ئے۔ البتہ اگر والد کی تقسیم کے وقت کسی وارث نے کو ئی اعترا ض نہیں اٹھا یا بلکہ علم ہو نے کے با و جو د والد کی تقسیم کو برضا ور غبت قبو ل کر لیا تھا جس کا مطلب یہ ہے کہ انہو ں نے اپنے حقوق سے دستبرداری کا اظہا ر کر دیا ہے، اس صورت میں اب کسی وارث کو اعترا ض کر نے کا حق نہیں ہے لیکن سوال میں بعض ورثا ء کی طرف سے والد محترم پر اعتراض کی صرا حت مو جو د ہے، لہذا والدکی اس تقسیم کو کسی صورت میں بر قرار نہیں رکھا جا سکتا بلکہ اس کی اصلا ح ضروری ہے ، جیساکہ غلط وصیت کے متعلق ارشاد با ر ی تعا لیٰ ہے: ہاں جو شخص وصیت کر نے والے کی جا نب سے جا نب داری یا حق تلفی کا اندیشہ محسو س کر ے تو ان کی آپس میں اصلا ح کر دینے میں کو ئی گنا ہ نہیں ہے ۔(2/البقرہ:182) اللہ تعا لیٰ مر حو م کو معا ف فر ما ئے اور اس کے بیٹوں کو غلطی کی تلافی کر نے کی تو فیق دے ۔آمین سوال۔چو نیا ں سے عبد الغفو ر لکھتے ہیں کہ ہم تین بھا ئیو ں کی ارا ضی تقریباً پچا س کنا ل ہے ہما را ایک بھا ئی عرصہ چھ سا ل سے مخبوط الحو اس ہو نے کی بنا پر لا پتہ ہے، اس کی نرینہ اولا د کو ئی نہیں صرف ایک لڑکی زندہ ہے، لا پتہ شخص کی بیوی بھی چند ما ہ قبل انتقا ل کر گئی ہے ۔اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ لا پتہ شخص کی زرعی اراضی کیسے تقسیم کی جائے، جبکہ اس کے فو ت ہو نے کے شواہد نہیں ہیں۔ ایسے حا لا ت میں اس کی لڑکی پو ری جا ئیداد کی حقدار ہو گی یا صرف اپنے حصہ کی ؟ نیز اگر اسے فو ت شدہ قرار دیا جا ئے تو اس کی چند ما ہ پیشتر فو ت ہو نے والی بیو ی کو اس کی جا ئیداد سے حصہ دیا جا ئے گا ؟ اس صورت میں لڑکی کو کیا ملے گا ؟ جواب۔بشر ط صحت سوال واضح ہو کہ فقہی اصطلاح میں لا پتہ شخص کو مفقو د الخبر کہتے ہیں یعنی ایسا گم شدہ شخص جس کی زند گی اور مو ت کا تلاش کے با و جو د کو ئی سرا غ نہ مل سکے، آیا وہ زندہ مو جو د ہے یا دنیا سے چل بسا ہے، ایسے شخص کی وراثت کے متعلق فقہی صورت یہ ہو تی ہے کہ وہ اپنے ما ل کے با رے میں زندہ تصور کیا جا تا ہے، یعنی اس کے ما ل میں سے اس وقت تک کو ئی تصرف نہ کیا جا ئے جب تک اس کی زندگی یا مو ت کا یقینی علم نہ ہو سکے اگر اس کی زند گی ثا بت ہو جا ئے اور وہ زندہ وا پس آجا ئے تو اپنی جا ئیدا د کا خو د ما لک ہو گا اور اگر اس کی مو ت کی تصدیق ہو جا ئے یا عدا لت اسے مردہ قرار دے دے تو لا پتہ شخص کی جا ئیداد اس کے موجو د ہ شرعی ورثا ء میں تقسیم کر دی جائے جو فیصلہ مو ت کے وقت زندہ ہو ں اس سے پہلے جن رشتہ دا رو ں کا انتقا ل ہو چکا ہے انہیں لا پتہ شخص کی جا ئیداد سے کچھ نہیں دیا جا تا ۔ صورت مسئو لہ میں تین بھا ئیو ں کی مشترکہ جا ئیداد 50کنا ل ہے، لا پتہ شخص کا تیسرا حصہ الگ کر کے اس کی لڑکی کے سپرد کر دیا جا ئے، پھر اس کی مو ت کا فیصلہ کر نے کے لیے عدا لت کی طرف رجو ع کیا جا ئے، یہ حکو مت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے لا پتہ شہری کا کھو ج لگا نے کے لیے پو ری سر گرمی اور ذمہ داری کے سا تھ اپنے نشرو اشا عت کے ذرائع و وسا ئل کو استعما ل کر ے ،پو ری تحقیق کر نے کے بعد عدا لت فیصلہ دے کہ وہ مردہ ہے یا زندہ ! اگر اس کے زندہ ہو نے کا ثبو ت مل جا ئے تو لڑکی کو دی ہو ئی پو ری جا ئیدا د اس کے حو الے کر دی جا ئے اور اگر عدا لت کی طرف سے اس کی مو ت کی تصدیق ہو جا ئے اور اس کے مر نے کا فیصلہ دے دیا جا ئے تو تا ر یخ فیصلہ کے وقت جو شرعی ورثا ء زندہ ہو ں ان میں اس کا ترکہ تقسیم کر دیا جائے۔ اب اس کے ورثا ء میں صرف ایک لڑکی اور دو بھا ئی ہیں اگر تا ر یخ فیصلہ تک یہ زندہ ہیں لا پتہ شخص کی نصف جائیداد اس کی لڑکی کو مل جا ئے گی اور باقی نصف کےدو نو ں بھا ئی
Flag Counter