Maktaba Wahhabi

303 - 495
حق واپس کر کے اپنے با پ کو اس بوجھ سے سبکدو ش کر یں ،قرآن مجید نے جو میرا ث کا ضا بطہ بیا ن کیا ہے اس کے مطا بق میت کے ذمے قر ض کی ادائیگی اور اس کی جائز وصیت کے اجر اء کے بعد جو با قی بچے اس میں ورثا ء کے لیے وراثت جا ری ہو تی ہے ۔ اسلام کی رو سے اولا د کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے با پ کے ذمے جو ما لی واجبا ت ہیں وہ انہیں ادا کر یں ،حدیث میں ہے "کہ مؤمن کی روح قرض کی وجہ سے ادائیگی تک کے لیے اللہ کے حضو ر معلق رہتی ہے یعنی اللہ کی عدا لت میں گر فتا ر رہتی ہے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا کہ انسا ن کے ذمے ایسے حقو ق با قی رہتے ہیں جو واجب الادا ہو ں ،جن کی ادا ئیگی نہ کی گئی ہو ۔(مسند امام احمد: 5/8) بہنوں کو حق پہنچتا ہے کہ وہ اپنا حق لینے کے لیے اپنے بھا ئی کی اولا د سے مطا لبہ کر یں اور فر ما نبردار اولا د کو چا ہیے کہ وہ اس کی ادائیگی میں پس و پیش نہ کر یں ،یا درہے کہ قیا مت کے دن انسا ن کی نیکیا ں اور برائیاں زر مبا دلہ کے طور پر بھی استعما ل ہو ں گی، اس لیے ما لی حقوق کی ادا ئیگی اس دنیا میں ہو جا نی چا ہیے بصورت دیگر اس دن پریشا نی کا سا منا کرنا پڑے گا اور یہ بھی ممکن ہے کہ قیا مت کے دن ما لی حقو ق کے عوض اپنی نیکیوں سے ہا تھ دھو نے پڑیں اور حق داروں کی برا ئیا ں اپنے کھاتے میں ڈا ل کر جہنم کا راستہ اختیا ر کر نا پڑے۔ یہا ں اس با ت کی وضاحت کر دینا بھی ضروری ہے کہ بہنوں کو صرف اپنے اسی حصے کے مطا لبہ کا حق ہے جو با پ کی طرف سے انہیں ملنا تھا ، بھا ئیوں کی دوسری جا ئیداد سے ان کی اولا د کی مو جو د گی میں یہ حق دار نہیں ہیں، با پ کی غیر منقو لہ جا ئیداد سے صرف 3/1کی حقدار تھیں اس میں آدھا یعنی 6/1اپنے بھا ئی کو معا ف کر چکی ہیں، اب با قی 6/1کا مطا لبہ کر سکتی ہیں جو ان کے بھا ئی نے ادا کرنا تھا لیکن ادائیگی کے بغیر وہ فو ت ہو گیا ۔ سوال ۔ما نگا منڈی سے حا فظ عبد الغفو ر لکھتے ہیں کہ میرے والد محترم وفات پا گئے ہیں ،پسما ند گا ن میں سے ایک بیٹا یعنی سا ئل ایک پو تا، ایک پو تی اور بیو ہ مو جو د ہیں، انہو ں نے اپنی وفا ت سے تین دن قبل اپنے پوتے اور پو تی کے حق میں وصیت کی تھی کہ انہیں میر ی منقو لہ جا ئیداد کا 4/1حصہ دیا جا ئے تو کیا والد محتر م کی وصیت پر عمل کیا جا ئے یا قرآن و حدیث کی روسے ان کا کو ئی خا ص حصہ مقر ر ہے، نیز یہ بھی بتا یا جا ئے کہ والد محتر م کی جا ئیداد سے کس کو کتنا حصہ دیا جا ئے ؟ جوا ب۔ بشر ط صحت سوال واضح ہو کہ قا نو ن ورا ثت کے مطا بق قریبی رشتہ دا رو ں کی مو جو د گی میں دو ر کے رشتہ دار محروم رہتے ہیں، صورت مسئو لہ میں قریبی رشتہ دار بیٹا مو جو د ہے، اس کے ہو تے ہو ئے دور کے پو تا اور پو تی شر عی طو ر پر اپنے دادا کی جا ئیداد کے حصہ دار نہیں ہیں لیکن مر حو م نے ان کے حق میں اپنی جا ئیدا د کے 4/1 کی وصیت کی ہے جو جا ئز ہے اور شریعت نے اس کی اجا ز ت دی ہے کیونکہ وصیت کی تین شرائط ہیں : (1)وصیت شرعی وارث کے لیے نہ ہو ۔ (2)3/1سے زائد نہ ہو ۔ (3)نا جا ئز کا م کے لیے نہ ہو ۔ اس صورت میں تینو ں شرائط پا ئی جا تی ہیں، لہذا اس وصیت کا نا فذ کر نا ضروری ہے جس کی صورت یہ ہو گی کہ تقسیم جا ئیداد سے پہلے 4/1الگ کر دیا جا ئے اور مر حو م کے پو تے اور پو تی کو دے دیا جا ئے ،با قی 4/3میں وراثت کا قانو ن جا ر ی
Flag Counter