(ب) بیٹیوں کو دو تہائی دینے کے بعد جو باقی بچے وہ بہن کا ہے۔ کیونکہ وہ بیٹیوں کی موجودگی میں عصبہ ہوتی ہے۔اور عصبہ وارث، مقررہ حصہ لینے والوں کا بچا ہوا لیتا ہے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے'' کہ بہنیں بیٹیوں کی موجودگی میں بطور عصبہ وراثت پاتی ہیں۔''اگر مرحومہ کی بہن اپنا حصہ لڑکیوں پر خرچ کرنا چاہتی ہے تو یہ اس کی صوابدید پر موقوف ہے۔ (ج) مرحومہ کی ساس کا رقم کے متعلق مطالبہ کرنا درست نہیں ہے کیونکہ وہ کسی صورت میں وارث نہیں بن سکتی۔ اسے چاہیے کہ وہ اپنے مطالبہ سے دستبردار ہو، لہذا ہمارا مشورہ ہے کہ اگر لڑکیاں بالغ ہوچکی ہیں تو موجودہ رقم ان کے ہاتھ پیلے کرنے پر صرف کردی جائے۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔مظفر آباد سے عبدا لغفور سوال کرتے ہیں کہ ایک آدمی فوت ہوگیا ہے۔پسماندگا ن میں سے بیوی، بھائی اور ا یک بہن زندہ ہے متوفی کی جائیداد کیسے تقسیم ہوگی۔ جواب۔اسلامی ضابطہ میراث کے مطابق میت کی اگر اولاد نہ ہو تو بیوی کو کل جائیداد کا 4/1 ملتا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اگر تمہاری اولاد نہ ہو تو تمہاری عورتوں کا جائیداد میں چوتھا حصہ ہے۔‘‘ (4النساء :13) بیوی کا حصہ ادا کرنے کے بعد جو باقی بچے وہ بہن بھائی کو مل جائے گا۔تقسیم کی صور ت میں بھائی کو بہن سے دو گنا حصہ دیا جائے گا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:''کہ اگر بہن بھائی ،یعنی مرد اور عورتیں ملے جلے وارث ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔''علم فرائض میں ایسے ورثاء کو عصبات کہا جاتا ہے جو مقررہ حصہ لینے والوں سے بچا ہوا ترکہ لیتے ہیں۔ صورت مسئولہ میں بیوی کو دینے کے بعد جو باقی بچتا ہے اس کے وارث بہن بھائی ہیں ،اس لئے کل جائیداد کو چار حصوں میں تقسیم کرلیا جائے۔ایک حصہ بیوی کودینے کے بعد باقی تین حصوں میں دو حصے بھائی کو اور ایک حصہ بہن کو مل جائے گا۔واضح رہے کہ میت کی کل منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کو اسی ضابطہ کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔ سوال۔میاں چنوں سے شریفاں بی بی سوال کرتی ہیں کہ میرے والد محترم فوت ہوئے ،ان کے پسماندگان میں سے ہم دو بیٹیاں، بیوہ اور ان کا ایک بھائی اور بہن زندہ ہیں۔ان کا زرعی رقبہ 72 کنال ہے، اسے کیسے تقسیم کیا جائے؟ جواب۔صورت مسئولہ میں بیوہ کو کل جائیداد کا 8/1 اور دونوں بیٹیوں کو 3/2 دیاجائے، جو باقی بچے اسے بھائی اور بہن اس طرح تقسیم کریں کہ بھائی کو بہن سے دوگنا حصہ ملے۔یعنی بیوہ کو 72 کا8/1= 9 کنال۔دو بیٹیوں کو 72 کا 3/2 = 48 کنال ۔ 24'24 کنال ہر ایک بیٹی کو ملے گی۔ اور باقی پندرہ کنال سے بھائی کو 10 کنال اور بہن کو 5 کنال دی جائیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: اگر تمہاری اولاد ہے تو بیویوں کو8/1 کل ترکہ سے دیا جائے گا۔''(4النساء :12) نیز اگر بیٹیاں (دو یا) دو سے زیادہ ہیں تو انہیں ترکہ سے 3/2 ملے گا۔''(4النساء :11) حدیث میں ہے:'' کہ مقررہ حصہ لینے والوں سے جو بچے وہ عصبہ کودیا جائے۔'' چونکہ عصبہ کے ساتھ اس کی بہن بھی ہے، جس کےمتعلق ضابطہ الٰہی ہے:'' کہ اگر میت کے متعدد بہن بھائی ہیں تو ایک مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ دیا جائے۔'' (4النساء :176) |