Maktaba Wahhabi

270 - 495
جواب۔مخیر حضرات جو مدرسہ کے لئے اشیائے خوردنی دیتے ہیں ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ علم دین حاصل کرنے والے طلباء اسے استعمال کریں اورخود کھائیں۔ان کی نیت اور نیک مقصد کے پیش نظر فاضل گوشت کی خریدوفروخت سے پرہیز کرنا چاہیے ، اگر گوشت وغیرہ کسی مدرسہ کی ضرورت سے زائد ہے تو اہل مدرسہ کو فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی دوسرے مدرسہ کودے دینا چاہیے یا اہل مدرسہ گوشت دینے والے کو کہہ دیں کہ ہمیں اب اس کی ضرورت نہیں۔آپ ا س کے متبادل اور چیز دے دیں یا آپ کسی او ر مدرسہ کو دے دیں۔ گوشت کو فروخت کرنے سے عامۃ الناس میں علماء کے متعلق یہ بدگمانی پیدا ہوسکتی ہے کہ یہ لوگ حق داروں کو کھلانے کے بجائے اشیائے خوردنی آگے بیچ دیتے ہیں۔پھر ایسی باتوں کو بنیاد بنا کر ان کے خلاف نفرت وحقارت کے جذبات کو ابھارا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ ضرورت سے زائد گوشت فروخت کرنے سے دینے والے کی نیت پوری نہیں ہوتی ،ان اسباب کے پیش نظر اس کی خریدوفروخت سے اجتناب کرنا بہتر ہے بلکہ کسی دوسرے مدرسے کو دے دینا بہتر ہے ، البتہ اس بات کی وضاحت کردینا ضروری ہےکہ حق دار کے پاس پہنچ جانے کے بعد صدقہ وخیرات کی حیثیت ختم ہوجاتی ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بریرۃ رضی اللہ عنہا کے پاس آنے والا صدقہ کا گوشت تناول کرلیتے تھے۔اس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:'' کہ یہ گوشت بریرۃ کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔''(صحیح بخاری :زکوۃ 1493) اس پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیاہے۔''جب صدقہ کی حیثیت بدل جائے''(تو وہ صدقہ نہیں رہتا) اس لئے عشر وغیرہ کی گندم جو مدرسہ کی ضرورت سے زائد ہو اسے آگے فروخت کرنے میں چنداں حرج نہیں ہے کیوں کہ مدرسہ میں پہنچنے کے بعد اس کی صدقہ کی حیثیت وغیرہ ختم ہوچکی ہے۔تاہم گوشت اور سبزی وغیرہ کو فروخت کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔(واللہ اعلم) سوال۔ملتان سے امان اللہ خان دریافت کرتے ہیں کہ گندم چاول اور چنا وغیرہ کم قیمت کے موسم میں جمع کرکے سردیوں میں زیادہ قیمت پر فروخت کرناشرعاً کیسا ہے، کیا یہ ذخیرہ اندوزی تو نہیں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ جواب۔شریعت اسلامیہ میں ممنوع ذخیرہ اندوزی یہ ہے کہ ایسی اشیاء جو عام لوگوں کی ضروریات کے لئے ہوں انہیں اس غرض سے سٹاک کیا جائےکہ ان کے متعلق مصنوعی قلت پیدا کرکے بوقت ضرورت مہنگے داموں فروخت کیا جائے۔ایسا کرنا جرم ہے کیوں کہ ایثار اور ہمدردی کے جذبات کو کچلتے ہوئے لوگوں کی مجبوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھایاجاتا ہے۔شریعت نے اس کو حرام قرار دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے'' کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والا انتہائی غلط انسان ہے۔''(صحیح مسلم :کتاب البیوع) مندرجہ ذیل اشیاء ذخیرہ اندوزی کے حکم میں شامل نہیں ہیں۔ ( جو اشیاء سٹاک نہیں ہوسکتیں، مثلاً چارہ وغیرہ۔ ( جو اشیاء گھریلو ضروریات کے لئے جمع کی گئی ہوں۔ ( جو اشیاء کاروباری نقطۂ نظر کے پیش نظر خریدی گئی ہوں لیکن بازار میں کھلے بھاؤ عام دستیاب ہوں، البتہ اگر بازار میں ضروریات زندگی سے متعلق اشیاء دستیاب نہ ہوں اورذخیرہ اندوزی کرنے والا بھاؤ ہونے کے انتظار میں انہیں دبا کر بیٹھا رہے تو ایسا کرنا
Flag Counter