معافی ہوجائے۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔فیصل آباد سے حافظ اکرام الٰہی سوال کرتے ہیں کہ ہمارے گھر سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلہ پر ٹیوب ویل واقع ہے، ہم اس کے میٹر سے تار لاکر گھر میں بجلی استعمال کرتے ہیں اور صرف شدہ بجلی کاکمرشل بل بھی ادا کرتے ہیں جوگھر یلو عام ریٹ سے کہیں زیادہ ہوتاہے ۔کیا ایسا کرنا ازروئے شریعت جائز ہے؟ جواب۔یہ ایک اصولی بات ہے کہ معاشرہ میں رائج قوانین اگر شریعت کے خلاف نہ ہوں تو ان کی پابندی ضروری ہے، محکمہ و اپڈا کا یہ قانون ہے کہ ہر صارف کو بجلی استعمال کرنے کےلئے ایک الگ میٹر مہیا کیا جاتا ہے۔ جو اس محکمہ کے مفاد میں ہے۔ ایک ہی میٹر سے دوسرے صارف کو بجلی سپلائی کرنا واپڈا کے قوانین کے خلاف ہے۔کیوں کہ ایسا کرنے سے خود محکمہ کے مفادات مجروح ہوتے ہیں۔ اگر کسی اہل کار نے ا س کی اجازت دی ہےتو اسے قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے۔ لہذا ٹیوب ویل کے میٹر سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر تار لے کر بجلی استعمال کرنا شرعاً وقانوناً درست نہیں ہے کیونکہ ایسا کرنا محکمہ کے قوانین کے خلاف ہے۔ اگرچہ صارف اس کی ہرماہ مقررہ رقم ادا کرتا ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ محکمہ سے اجازت لے کر گھر کے لئے الگ میٹر نصب کرایا جائے تاکہ کسی قسم کا شک وشبہ نہ رہے۔اسی طرح گھریلو میٹر کو کمرشل بنیادوں پر استعما ل کرنا بھی شرعاً درست نہیں ہے۔(واللہ اعلم) سوال۔لاہور سے محمد ہاشم لکھتے ہیں کہ میں نے دو دفعہ لاہو سے ملتان ریلوے پر ٹکٹ کے بغیر سفر کیا ہے، اب اپنے اس فعل پر نادم ہوں، میرے لئے شرع میں کیاحکم ہے؟ جواب۔کسی دوسرے کا مال بلا استحقاق استعمال کرنا شرعاً ناجائز ہے۔قرآن کریم میں ہے:''اے ایمان والو!تم کسی دوسرے کامال باطل طریقہ سے مت کھاؤ۔''(4/النساء29) ٹکٹ کے بغیر سفرکرنا بلا استحقاق کسی دوسرے کا مال کھانا ہے۔اس کی تلافی کےلئے دوکام کرنا ہوں گے۔ 1۔اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی جائے اورآئندہ اس سے باز رہنے کا عزم کیا جائے۔ 2۔محکمہ ریلوے سے لاہور سے ملتان کے دو ٹکٹ خرید کر انہیں استعمال کئے بغیر ضائع کردیئے جائیں، اس طرح مالی حقوق کی تلافی ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ محکمہ سے جو ٹکٹ خریدے جائیں انہیں نہ تو خود استعمال کیاجائے اور نہ ہی کسی کو استعمال کے لئے دیئے جائیں بلکہ کسی طرح بھی انہیں مصرف میں نہیں لانا ہے۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔فیصل آباد سے محمد شریف لکھتے ہیں کہ میں محکمہ واپڈا میں بطور میٹر ریڈر تعینات ہوں، میرا کام دفتر سے باہر جاکر بجلی کےمیٹر چیک کرنا ہے۔محکمہ اس کے عوض مخصوص شرائط کے ساتھ T.A ادا کرتا ہے۔ یہ الاؤنس حاصل کرنے کےلئے مجھے مندرجہ ذیل بیان حلفی دیناپڑتا ہے: 1۔میں جہاں گیا ہوں وہ قطعی طور پردفتر سے 16 کلو میٹر دور ہے، حالانکہ وہ فاصلہ اس سے کم ہوتا ہے۔ 2۔اس ڈیوٹی پر میرے آٹھ گھنٹے صرف ہوئے ہیں، حالانکہ میرا اتناوقت صرف نہیں ہوتا۔ |