Maktaba Wahhabi

262 - 495
بتوں کی خریدوفروخت کو حرام کردیا ہے،لوگوں نے دریافت کیا کہ مردار کی چربی سے کشتیوں کو روغن اور چمڑے کو نرم کیاجاتاہے، نیز لوگ روشنی کے لئے بھی اسے استعمال کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کہ اس کا استعمال بھی حرام ہے، اس کے بعد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہودیوں کوغارت کرے ان پرمردار کی چربی حرام تھیں انہوں نے اسے گرم کرنے کے بعد فروخت کرناشروع کردیا اور اس کی قیمت لگانے لگے۔''(صحیح بخاری) بعض روایات میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ جب اللہ کسی قوم پر کوئی چیز حرام کردیتے ہیں تو اس کی خریدوفروخت اور اس کی قیمت وغیرہ بھی حرام ہوجاتی ہے۔(ابو داؤد) خون اور مردار چونکہ نص قرآن سے حرام ہیں، لہذا ن کی خریدوفروخت بھی حرام ہے۔اس بنا پر مرغیوں کی خوراک بنانے کے لئے خون اور مردار کی خریدوفروخت درست نہیں ،یہ کوئی مجبوری یا اضطراری حالت نہیں ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے بے شمار ذرائع معاش پیدا کر رکھے ہیں۔ لہذا اس حرام کاروبار کے بجائے کوئی اور ذریعہ معاش کرلیاجائے، چونکہ کسب حلال کو عبادت کی مقبولیت میں بڑا دخل ہے،نیز ایک مسلمان کی شان کے بھی خلاف ہے کہ وہ ذریعہ معاش کا بہانہ بنا کر ایک حرام کو اختیار کیے رکھے، البتہ خریدے بغیر اگر کہیں سے خون وغیرہ مل جائے تو مرغیوں کی خوراک تیا ر کی جاسکتی ہے۔لیکن اس تیار شدہ خوراک کی خریدوفروخت پھر بھی حرام ہی رہے گی، صرف مرغیوں کو یہ خوراک کھلائی جاسکتی ہے،اسے بطور کاروبار نہیں اختیار کیاجاسکتا ۔ بہتر ہے کہ کوئی اور کاروبار تلاش کرلیاجائے تاکہ اس حرام اور ناجائز کمائی سے دور رہا جاسکے اور عبادت کے طور پر کی ہوئی محنت بے سود ثابت نہ ہو۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔پنڈی گھیب سے عبد الرحیم لکھتے ہیں کہ ایک آدمی جوانی میں تجارت کرتا تھا۔زیادہ نفع کمانے کےلئے مال فروخت کرتے وقت ہیرا پھیری سے کام لیتا تھا۔ اب وہ بوڑھا ہوچکا ہے اور اپنے اس فعل پر نادم ہے۔اس کی مغفرت کے لئے اسے کیاکرنا چاہیے؟کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟ جواب۔ مال فروخت کرتے وقت ہیرا پھیری سے کام لینا ناجائز ذرائع سے مال کمانا ہے جس کی ممانعت قرآن مجید میں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' اے ایمان والو! اپنے آپس کے مال ناجائز طریقہ سے مت کھاؤ۔''(4/النساء :29) ''بالباطل'' میں دھوکہ ،فریب، جعل سازی، ملاوٹ جیسے وہ تمام کاروبار ہیں جن سے شریعت نے منع فرمایا ہے، اسی طرح ممنوع چیزوں کا کاروبار کرنا بھی باطل میں شامل ہے ۔مثلاً بلا ضرورت فوٹو گرافی ،ریڈیو ،ٹی وی ،وی سی آر ،ویڈیو فلمیں اور فحش کیسٹیں وغیرہ ان کا بنانا، فروخت کرنا اور حرمت سب ناجائز کاروبار ہیں، صورت مسئولہ میں جس طرح مال کمایا گیاہے وہ حقوق العباد ہڑپ کرنے کے ضمن میں آتا ہے۔ غنیمت ہے کہ بڑھاپے میں اس کی سنگینی کااحساس ہوا ہے۔ اب اس کی بخشش کی صرف صورت یہی ہے کہ: 1۔ اللہ کے حضور آنسو ندامت بہاتے ہوئے توبہ کرے اور آیندہ ایسا نہ کرنے کاعزم بالجزم کرے۔ 2۔کثرت سے صدقہ وخیرات کرے، نیت یہ ہو کہ جن لوگوں کی حق تلفی ہوئی ہے انہیں اس کا ثواب ملے۔ 3۔ اپنی بخشش کی دعا کرتے وقت جن کا حق کھایا ہے ان کے لئے دعا کرتا رہے۔ ایسا کرنے سے شاید اللہ کے ہاں حقوق العباد کی
Flag Counter