Maktaba Wahhabi

248 - 495
نے متعلقہ اشخاص سے حاصل کیں۔ اب اس کی شرعی حیثیت کوبیان کرتے ہیں۔ ( یہ بات تو واضح ہے کہ جی پی فنڈ میں اصل کٹوتی سے جو زائد رقم دی جاتی ہے۔وہ سود ہے۔چنانچہ خود گورنمنٹ اس کی معترف ہے۔جیسا کہ اس کے متعلقہ فارم کے خانہ نمبر 14 میں ہے۔ ''کیا ملازم اپنی تمام جمع شدہ رقم پرسود کا خواہش مند ہے یا نہیں''؟ اور سود کو قرآن مجید میں بڑی صراحت او ر شدت کے ساتھ حرام قراردیا گیا ہے۔ اور سود خوروں کے متعلق جو الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ان سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ سود کا وجود روح اسلام کے بالکل منافی ہے۔قرآن مجید میں ہے کہ جو لوگ سودکھاتے ہیں نہیں کھڑے ہوں مگر جس طرح کھڑا ہوتا ہے ایسا شخص جس کوشیطان لپٹ کر خبطی بنادے۔''(2/البقرہ:275) قرآن مجید میں جا بجا بُرے افعال اور گندے کردار کی مذمت کی گئی ہے۔اوراہل ایمان کو اس سے سختی کے ساتھ روکاگیاہے کہ وہ اخلاقی برائیوں میں ملوث ہوں۔ یاگناہوں اور بدکاری کی زندگی بسر کریں۔ اسی طرح جو لو گ اللہ کی قائم کردہ حدوں کو توڑیں انھیں بھی شدید ترین عذاب کی دھمکی دی گئی ہے۔ لیکن قرآن مجید نے کفر اور شرک کے بعد جس شدت سے سودی لین دین کی مذمت کی ہے اس کی مثال کسی اور بُرائی کے ضمن میں نہیں ملتی۔چنانچہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:''اگر کوئی آدمی ایک مرتبہ دانستہ طور پر ایک درہم سود کھا ئے تو وہ چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے۔''(دارقطنی :3/16) نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس قوم میں سود خوری عام ہوجائے انھیں اللہ کی طرف سے قحط سالی میں پکڑ لیا جاتا ہے۔اور جو قوم رشوت ستانی میں گرفتار ہو اس پر اغیار کا رعب اور دبدبہ مسلط کردیاجاتاہے۔''(مسندامام احمد :4/205) حدیث میں ہے کہ عرب کے قبیلہ بنو مغیرہ کے لوگ سود پر لوگوں کو قرض دیتےتھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن ان کا پورا سود منسوخ کردیا اور مکہ میں اپنے عامل کو ہدایت کی کہ اگر یہ لوگ سودی یعنی دین سے باز نہ آئیں تو ان کے خلاف جنگ کرکے انہیں اس قبیح فعل سے روک دیاجائے۔'' خودرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ جو دور جاہلیت کے بہت بڑے مہاجن اور سود لے کر لوگوں کو قرضہ دیاکرتے تھے۔ ان کے متعلق بھی حجۃ الوداع میں صاف صاف اعلان کردیا:'' دور جاہلیت کا پورا سود کالعدم ہوگیا ہے۔اور سب سے پہلے میں اس سود کو منسوخ ٹھہراتا ہوں جو میرے چچا عباس بن عبدالمطلب کا لوگوں کی طرف نکلتا ہے۔'' (مسندامام احمد :5/73) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کے متعلق اپنے اندیشے کا بایں الفاظ اظہارفرمایا: ''مجھے تمہارے متعلق سب سے زیادہ جس خطرناک کردار کااندیشہ ہے وہ سود خوری ہے۔''(مسند امام احمد :5/73) سود خوری ایک ایسا سنگین جرم ہے کہ اس کی زد میں نہ صرف کھانے والا بلکہ کھلانے والا، لکھنے والا اور گواہی دینے والا بھی آتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو ملعون قرار دیا ہے۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے، کھلانے اور گواہی دینے والے پر لعنت کی ہے اور فرمایا:''کہ یہ سب لعنت زدگی میں برابر ہیں۔''(صحیح بخاری :کتاب البیوع)
Flag Counter