جواب ۔خو ن حیض ایک فا سد ما دہ ہے جسے روکنا اچھا نہیں ہے اگر کسی عورت کا صرف ارادہ ہو کہ میں رمضا ن میں ہی اپنے روزے مکمل کر لوں تا کہ میر ے ذمے ان کا قرض با قی نہ رہے تو یہ کو ئی مستحسن اقدام نہیں ہے ۔ اس کے علا وہ اطبا کی رپو رٹ ہے کہ ما نع حیض ادویا ت کا استعما ل عورت کے رحم، اعصاب اور نظا م خو ن کے لیے انتہا ئی نقصان دہ ہے، ان کے استعما ل سے مہینے کی عا دت بھی بگڑ جا تی ہے اور جسم نحیف اور کمزور پڑ جا تا ہے، لہذا ہما را مشو رہ یہ ہے کہ عورتوں کو ان کے استعما ل سے اجتناب کر نا چا ہیے ، اگرچہ ان کے استعما ل کے بعد جو روزے رکھے جا ئیں گے ان کا فرض تو بہر حا ل ادا ہو جا ئے گا ،البتہ علماء نے ایسی ادویا ت کے استعما ل کو چند شرا ئط کے ساتھ مشروط کیا ہے ۔ (1)ان کے استعمال سے نقصا ن کا اندیشہ نہ ہو اگر نقصان کا خطرہ ہے تو پرہیز کیا جا ئے ،ارشاد با ر ی تعا لیٰ ہے کہ’’اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈا لو ۔‘‘ (2/البقرۃ:195) نیز فر ما یا :’’کہ اپنے آپ کو ہلا ک نہ کرو، یقیناً اللہ تعا لیٰ تم پر بہت مہر با ن ہے ۔‘‘ (4/النسا ء :29) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر غیر ضروری چیز کے استعما ل سے منع فر ما یا ،حدیث میں ہے کہ’’ نقصا ن اٹھا نا اور نقصان پہنچا نا دونو ں کسی صورت میں جا ئز نہیں ہیں ۔‘‘ (مسند امام احمد:1/313) (2)خا وند سے اجا زت لی جا ئے اگر خا وند مو جو د ہو، کیو نکہ بعض اوقات ایسا ہو تا ہے کہ عورت عدت کے ایا م میں ہو تی ہے ، وہ مانع حیض ادویات کے استعما ل سے ایا م عدت کو طویل کر نا چاہتی ہے تا کہ دیر تک اس سے نان و نفقہ وصول کیا جا ئے ، ایسے حا لا ت میں اس سے اجازت لینا ضروری ہے ، اسی طرح اگر ثا بت ہو جا ئے کہ ایسی ادویا ت کے استعمال سے حمل میں رکا وٹ ہو سکتی ہے، ایسی حا لت میں بھی عورت کا خا وند سے اجازت لینا ضروری ہے۔ ایسی ادویا ت کا استعما ل اگر چہ جا ئز ہے تا ہم بہتر ہے کہ فطرت سے چھیڑ چھا ڑ نہ کی جا ئے، البتہ اگر کو ئی مجبو ری ہو تو الگ با ت ہے ۔ہما رے نز دیک رمضا ن میں اپنے روزے مکمل کر نے کی نیت سے ایسی ادویا ت استعما ل کر نا کو ئی معقو ل عذر نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) سوال۔ملتا ن سے عبد الا حد سوال کر تے ہیں کہ بحا لت روزہ کھا نے پینے اور تعلقا ت زن شو ئی کے علا و ہ وہ کو ن سی چیز یں ہیں جن سے روزہ دار کو پر ہیز کر نا چا ہیے ؟ جواب ۔ روزے کے ادب و احترا م کا تقاضا یہ ہے کہ روزے دار ہر اس کا م سے پر ہیز کر ے جو اس کے روزہ میں رخنہ اندا زی کا باعث ہے، ان میں بعض امو ر ایسے ہیں جو روزے کو با طل تو نہیں کر تے البتہ انسا ن ان کے ارتکا ب کے بعد اس ثو اب سے ضرور محروم ہو جا تا ہے ان کی تفصیل حسب ذیل ہے : غیبت و چغلی غیبت کر نے سے روزہ کا ر آمد نہیں رہتا بلکہ اس ڈھا ل کی طرح ہو جا تا ہے جس میں شگا ف پڑ چکے ہو ں اور لڑائی میں بچا ؤ کا کا م نہ دے سکتی ہو ،چنانچہ حدیث میں ہے :’’ روزہ ڈھا ل کا کا م دیتا ہے جب تک اس میں غیبت کر نے سے شگا ف نہ |