Maktaba Wahhabi

201 - 495
جواب۔ اس مسئلہ کے متعلق متقدمین میں اختلا ف پا یا جا تا ہے، چنانچہ ائمہ ثلاثہ یعنی امام ابو حنیفہ ، امام مالک ، اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہم کے نزدیک بہتر جا نو ر سے تبا د لہ کیا جا سکتا ہے، جبکہ امام شا فعی رحمۃ اللہ علیہ قر با نی کے جا نو ر کو وقف کی طرح خیا ل کر تے ہوئے اسے فرو خت کر کے یا کسی اور طر یقہ سے تبا دلہ کو جا ئز خیا ل نہیں کر تے جیسا کہ فقہ القدیم میں اس کی تفصیل ملتی ہے۔(مغنی ابن قدامہ ۔ج 13ص353) ہما رے ہا ں بعض علماء اسے نا جا ئز کہتے ہیں کچھ تو اس قدر انتہا پسند ہیں کہ قر با نی کا جا نو ر خر ید نے کے بعد کو ئی عیب پڑ جا نے کی صورت میں بھی اسے تبدیل کر نے کی اجا زت نہیں دیتے بلکہ اسے ذبح کر دینے کی تلقین کرتے ہیں ،حا لا نکہ جس حدیث ابی سعید رضی اللہ عنہ (مسند امام احمد :ج 3ص32) سے یہ مسئلہ کشیدکیا ہے وہ سخت ضعیف ہے کیو ں کہ اس میں ایک راوی جا بر جعفی انتہائی کمز ور اور دوسرا اس کا شیخ محمد بن قرظہ مجہول ہے ۔(سبل السلام ج3 ص94) اس بنا پر ہم اس مسئلہ کوذرا تفصیل سے بیا ن کر تے ہیں۔ جو حضرات قربانی کے جا نو ر کو فرو خت کر کے بہتر جا نو ر خریدنے یا کسی بہتر سے تبا دلہ کے قا ئل ہیں ،ان کے دلائل یہ ہیں: حضرت عروہ با رقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (قر با نی کی) بکری خریدنے کے لیے ایک دینا ر دیا ،انہو ں نے ایک دینا ر سے دو بکر یا ں خریدلیں، ان میں سے ایک کو دینا ر سے فروخت کر دیا ،پھر جب ایک دینا ر اور بکری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س لا ئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے فرو خت میں بر کت کی دعا فرمائی۔(صحیح بخا ری :المنا قب 3642) بعض روایا ت میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قر با نی کا جا نو ر خرید نے کے لیے بھیجا تھا لیکن راوی نے بعض اوقات قر با نی کے بجا ئے صرف بکر ی خریدنے کا ذکر کیا ہے ۔ (مسند امام احمد :ج 4ص 375) اس روا یت کو ابو داؤد :البیوع3384،ترمذی :البیوع 1258اورابن ما جہ :الصدقات2402میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ ان روایات سے معلو م ہو تا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قر با نی کی بکری خرید نے کا حکم دیا تھا۔ سفیا ن راوی اس کی وضا حت کر تے ہیں کہ وہ آپ کے لیے بکر ی خرید ے گو یا وہ قر با نی ہے ۔ (صحیح بخا ری : المنا قب 3643) اس مو قف کی تا ئید میں حضرت حکیم بن حز ام رضی اللہ عنہ کی رو ایت بھی پیش کی جا تی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی قر با نی خر ید نے کے لیے ایک دینا ر دیا ،انہو ں نے اس کے عو ض ایک مینڈھا خریدا ،واپسی پر را ستہ میں اسے دودینا ر کے عوض فرو خت کر دیا ، پھر منڈی سے ایک دینا ر کے عو ض قر با نی کا جا نو ر خرید کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قربا نی کا جا نو ر اور دینا ر دو نو ں پیش کر دئیے ۔ آپ نے اس دینا ر کو بھی بطو ر صدقہ خر چ کر دیا اور حکیم بن حزا م رضی اللہ عنہ کے لیے اس کی تجا رت میں خیرو بر کت کی دعا فر ما ئی ۔(ابو داؤد۔البیوع3386) بعض روا یا ت میں ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حکیم بن حز ام رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ قر با نی ذبح کر دو اور منا فع کے دینا ر کو اللہ کی راہ میں خر چ کردو۔(ترمذی :البیو ع 1257) اس مقا م پر یہ وضا حت کر دینا ضروری ہےکہ ابو داؤد کی روا یت میں ایک راوی مجہول ہے، جبکہ ترمذی کی رو ایت میں انقطا ع ہے جیسا کہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے خو د بیا ن کیا ہے تا ہم اس قسم کی روا یت کو بطو ر تا ئید پیش کیا جا سکتا ہے ۔ علا مہ بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی
Flag Counter