کے علا وہ اس کے شیخ ابو الحسناء مجہول ہیں، ان دو علتو ں کی وجہ سے یہ روا یت قا بل حجت نہیں اگر کسی کو اس کی صحت پر اصرار ہو تو وصیت کر نے کی صورت میں میت کی طرف سے قر با نی کی جا سکتی ہے، اس کے علا وہ دور کے استدا لا ل وا ستنباط ہیں جن کے متعلق ہمیں شر ح صدر نہیں ہے ۔ سوال ۔ سکھر سے محمد اکرم لکھتے ہیں کہ ان عیوب کی نشا ندہی کریں جو قر با نی کے جا نور میں نہیں ہونے چاہئیں، نیز اگر جا نو ر خرید نے کے بعد کو ئی عیب پڑ جا ئے تو اس جا نو ر کو ذبح کیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ جو اب ۔ معتدد احا دیث میں چند عیو ب کی نشا ندہی کی گئی ہے جو قر با نی کے لیے رکا وٹ کا با عث ہیں ایک حدیث میں چار قسم کے جا نو روں کی قربا نی کو نا جا ئز کہا گیا ہے، جن کی تفصیل حسب ذیل ہے : (1)کا نا (بھیگا ) جس کا کا نا پن نما یا ں ہو ۔ (2)بیما ر جا نور جس کی بیما ری با لکل واضح ہو ۔ (3)لنگڑا پن ظا ہر ہو ۔ (4)عمر رسیدہ جا نو ر جس کی ہڈیو ں میں گو دا نہ رہا ہو ۔(مسند امام احمد4/300) ایک روایت میں ہے کہ قر با نی کا جا نو ر خریدتے وقت آنکھ اور کا ن کو اچھی طرح دیکھ لیا جا ئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فر ما ئی کہ مقا بلہ، مدابرہ ،شرقا ء اور خرقاء نہ ہو ۔(مسند امام احمد 1/105) حدیث میں مذکو رعیو ب کی تشر یح کچھ یو ں ہے: "مقا بلہ " وہ جا نو ر جس کے کا ن اوپر کی جا نب سے کٹے ہوئے ہو ں "مد ابرہ "وہ جا نو ر جس کے کا ن نیچے کی جا نب سے کٹے ہو ئے ہو ں "شرقا ء" وہ جس کے کا ن لمبائی میں چیرے ہو ئے ہو ں "خرقا ء "وہ جا نو ر جس کے کا ن میں گو ل سورا خ ہو ۔ ان کے علا وہ "عورا ء" یعنی وہ جا نور جو با لکل اندھا ہو وہ بھی قر با نی کے لا ئق نہیں ہے۔ صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم کا معمو ل یہ تھا کہ ذبح کرتے وقت ان عیو ب کو دیکھتے تھے جو قر با نی کے لیے رکا و ٹ کا باعث ہیں۔ اس سے معلو م ہو تا ہے کہ خرید نے کے بعد ذبح کر نے سے پہلے قر با نی کے جا نو ر میں عیب پڑ جا ئے تو وہ قربا نی کے قا بل نہیں رہتا اسے تبدیل کر نا چا ہیے۔ یہ ایسے ہے جیسے قر با نی کے جا نو ر کو وقت سے پہلے ذبح کر دیا جا ئے، چنا نچہ حدیث میں ہے کہ کہ حضرت ابو بردہ بن نیا ر رضی اللہ عنہ نے عید سے پہلے ذبح کر دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرما یا :" کہ یہ عا م گو شت ہے اس کے بد لے کو ئی دوسرا جانور ذبح کیا جا ئے ۔(صحیح بخا ری حدیث نمبر 5507) خر یدنے کے بعد عیب پڑ نے کی صورت میں بعض علماء اسی جا نو ر کو ذبح و قر با نی کر دینے کا فتو ی دیتے ہیں کیو ں کہ حدیث میں ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے قر با نی کے لیے ایک دنبہ خر یدا لیکن ذبح سے پہلے اس کی چکی ایک بھیڑ یا لے گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وہی جا نور ذبح کرنے کی اجا زت فر ما ئی ۔(مسند امام احمد :3/78) اس کا جو اب یہ ہے : (1)یہ حدیث ضعیف ہے کیو ں کہ اس کی سند میں ایک راو ی جا بر جعفی ہے محدثین کے ہا ں یہ شخص انتہا ئی مجرو ح اور نا قابل اعتبار ہے،نیز |