سوال ۔ ایک خا تو ن بذریعہ ای میل سوال کر تی ہیں کہ اپنی قر با نی کا جا نو ر عورت خو د ذبح کر سکتی ہے یا نہیں ؟ جو اب۔ عورت کے متعلق قر با نی کا جا نو ر ذبح کر نے کے با ر ے میں کتب حدیث میں کو ئی مما نعت مرو ی نہیں ہے اور نہ ہی کو ئی کرا ہت منقو ل ہے بلکہ امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ نےاس کے متعلق ایک مستقل عنوان قا ئم کیا ہے جس کے الفا ظ یہ ہیں :’’عو رت کے ذبح کر نے کا بیا ن‘‘ پھر اس کے جو از پر حدیث لا ئے ہیں کہ حضرت کعب بن ما لک رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی بکر یا ں چرا یا کر تی تھیں ۔ہنگا می طور پر اس نے ایک تیز دھا ر پتھر سے بکری ذبح کر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ذبیحہ کو استعما ل کر نے کی اجا ز ت دی۔(صحیح بخا ری :الذبا ئح5505) حضرت ابو مو سیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اپنی بیٹیو ں کو قر با نی کر نے کا حکم دیا کر تے تھے ۔(صحیح بخا ری ) لہذا عورت کے لیے قر با نی کا جا نو ر ذبح کر نے پر کو ئی پا بندی نہیں ہے، یہ مسئلہ لو گوں کے ہا ں غلط مشہور ہو چکا ہے، اس کی کو ئی بنیا د نہیں ہے۔ سوال ۔ کرا چی سے عبد المجید نے بذریعہ فو ن سوال کیا ہے کہ آپ نے عید نمبر اہلحدیث میں عورت کے متعلق لکھا ہے کہ وہ خو د قر با نی کر سکتی ہے،اس سلسلہ میں آپ نے حضرت ابو مو سیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے متعلق ذکر کیا ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو قر با نی کر نے کا حکم دیا کر تے تھے، بخا ری کا حوالہ دیا گیا ہے لیکن تلاش بسیا ر کے با و جود مجھے بخا ر ی سے یہ رو ایت نہیں ملی ، برا ہ کر م نشا ندہی کردیں ۔ جو اب ۔ اس رو ایت کو امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ نے معلق طو ر پر ذکر کیا ہے،ملاحظہ ہو(صحیح بخا ری : الاضاحی 5559سے پہلے ) اس معلق روا یت کے متعلق حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اس روا یت کو امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مستدرک میں سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کے طر یق سے مو صو لاً بیا ن کیا ہے جس کے الفا ظ یہ ہیں کہ ابو مو سیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اپنی بیٹیوں کو کہا کر تے تھے کہ اٹھو اور اپنی قر با نیوں کو اپنے ہا تھو ں سے ذبح کر و ۔ اس کی سند بھی صحیح ہے ۔(فتح البا ری :10/25) علا مہ عینی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ عورت اپنی قر با نی کوخو د ذبح کر سکتی ہے بشرطیکہ وہ اچھی طرح ذبح کر سکتی ہو اور اس میں کو ئی قبا حت نہیں ہے۔ (عمدۃ القا ری :4/562) سوال۔اسلا م آبا د سے محمد صدیق لکھتے ہیں کہ میت کی طرف سے قر با نی دینے کی شرعی حیثیت واضح کر یں ؟ جواب ۔ زندہ کی طرف سے غا ئبانہ قر با نی کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، جیسا کہ آپ نے حجۃ الوداع کے مو قع پر اپنی بیو یو ں کی طرف سے گا ئے ذبح کی تھی۔(صحیح بخا ری :حدیث نمبر 5548) میت کی طرف سے قر با نی دینے کے متعلق مجھے کوئی صحیح اور صریح حدیث نہیں مل سکی ،البتہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق مروی ہے کہ وہ جانوروں کی قر با نی دیتے تھے ایک اپنی طرف سے دوسر ی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اور فرما یا کر تے تھے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کر نے کا حکم دیا تھا۔( جا مع ترمذی) لیکن یہ رو ایت ضعیف ہے کیو ں کہ اس کی سند میں ایک شر یک نا می راوی کثر ت خطا اور سو ء حفظ کے با عث ضعیف ہے، اس |