سوال۔فیصل آباد سے حبیب اللہ لکھتے ہیں کہ خصی جا نو ر کی قر با نی کر نا کیسا ہے؟ فیصل آبا د میں نا م نہا د جماعت المسلمین کی طرف سے ایک پوسٹر شا ئع ہوا ہے کہ خصی جا نو ر کی قر با نی جا ئز نہیں کیو ں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جا نوروں کو خصی کر نے سے منع فر ما یا ہے، وضا حت فرمائیں ۔ جو اب ۔کسی جا نو ر کو خصی کر نے کے مثبت اور منفی دو پہلو یہ ہے کہ خصی جا نو ر کا گو شت عمدہ اور بہتر ہوتا ہے جبکہ اس کے علاوہ غیر خصی جا نور کے گو شت میں بو پیدا ہو جا تی ہے جس کے کھا نے سے طبیعت میں ناگواری اور تکدر پیدا ہوتا ہے اور اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ خصی جا نور کی فحولیت ختم ہو جا تی ہے اور وہ افزائش نسل کے لیے نقصان دہ ہے۔قربانی کا تعلق مثبت پہلو سے ہے یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود قر با نی کے لیے بعض اوقا ت خصی جا نو ر کا انتخا ب کر تے تھے ۔حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو ایسے مینڈھو ں کی قر با نی دیتے جو گوشت سے بھر پو ر اور خصی ہو تے تھے ۔(مسند امام احمد :5/196) قر با نی کے ذریعے چو نکہ اللہ تعا لیٰ کا قر ب حا صل کیا جا تا ہے ،اس لیے قر با نی کا جا نو ر واقعی بے عیب ہونا چا ہیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند ایک ایسے عیو ب کی نشا ندہی کی ہے جو قر با نی کے لیے رکا وٹ کا باعث ہیں لیکن قر با نی کے لیے جا نو ر کا خصی ہو نا عیب نہیں اگر ایسا ہو تا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے جا نو ر کا قربا نی کے لیے انتخا ب نہ فر ما تے۔ حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ قر با نی کے جا نو ر کا خصی ہو نا کو ئی عیب نہیں بلکہ خصی ہو نے سے اس کے گو شت کی عمد گی میں اضا فہ ہو جا تا ہے ۔ ( فتح الباری :7/10) اس وضا حت سے معلو م ہو تا ہے کہ جما عت المسلمین کی طرف سے شا ئع شدہ پو سٹر بددیا نتی پر مبنی ہے جس میں خصی جا نور کی قربانی کو نا جا ئز قرار دیا گیا ہے اب ہم جا نو رو ں کو خصی کر نے کے متعلق اپنی گزارشات پیش کر تے ہیں ۔متقد مین علماء کا اس کے متعلق اختلاف ہے، ایک گرو ہ جا نوروں کے خصی کر نے کے عمل کو مطلقاً جا ئز قرار دیتا ہے، خواہ جا نور حلا ل ہو یا حرا م جبکہ کچھ علماء کی رائے ہے کہ یہ حرمت صرف حرا م جانوروں سے متعلق ہے جب کہ حلال جا نوروں کا خصی کر نا جا ئز ہے۔ جو حضرا ت حرمت کے قا ئل ہیں ان کے دلا ئل حسب ذیل ہیں: (1)اولاد آدم کو گمراہ کر نے کے متعلق شیطا ن کا طریقہ واردات قرآن کر یم میں با یں الفا ظ بیا ن ہوا ہے : میں انہیں حکم دو ں گا کہ وہ میرے کہنے سے اللہ کی سا خت میں رد بد ل کر یں گے ۔(4/النساء 119) حا فظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہما کے نز دیک اس آیت سے جانوروں کا خصی کرنا مراد ہے۔حضرت ابن عمر ،حضرت انس ، حضرت سعید بن مسیب ، حضرت عکر مہ اور حضرت قتادہ رضی اللہ عنہم کی بھی یہی را ئے ہے ۔(تفسیر ابن کثیر ) (2)علامہ شو کا نی رحمۃ اللہ علیہ نے مسند البز ار کے حوالہ سے ایک حدیث بیا ن کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو خصی کر نے کی شدت سے مما نعت کی ہے ۔(نیل الا وطا ر : 8/249) (3)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے او نٹوں ، گا یو ں، بھیڑ بکر یو ں اور گھو ڑو ں کے خصی کر نے سے منع فر ما یا ہے۔ (شرح معا نی الآثا ر :2/283) ان دلا ئل کا دوسر ے فر یق کی طرف سے یہ جوا ب دیا گیا : |