خیا لا ت کے خلاف ہو تی ہے اس کی دوراز کا ر تا و یل اور جو حدیث ان کے لیے سدراہ ہو تی ہے اس کا انکا ر کر دیتے ہیں ۔ان حضرا ت کا روحانی نسب نا مہ بنو تمیم کے ذو الخو یصر ہ نا می شخص سے جا ملتا ہے جس نے اس امت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث یعنی عمل مبارک پر اعتراض کیا تھا کہ آپ اللہ سے نہیں ڈرتے اور عدل و انصاف سے کا م نہیں لیتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت پیشین گو ئی کے طور پر فر ما یا تھا " کہ اس کی نسل سے ایسے لو گ پیدا ہو ں گے جو قرآن تو پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا۔(صحیح بخا ری : الا دب 6163) یہ لو گ ظا ہر ی خشو نت اور با طنی یبو ست پہچا نے جا تے ہیں۔ اتمام حجت کے لیے ان کے افکا ر و نظر یا ت کا تو ڑ کر نا ضروری ہے۔ اس سلسلہ میں مقامی پختہ کا ر علماء سے را بطہ کر کے احا دیث و سنن کے ذریعے ان کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے ۔ نا پختہ ذہن حضرا ت کو ان سے اجتنا ب کر نا چا ہیے ۔ اہلحدیث مسا جد سے یہ حضرات لوگو ں کو دور رہنے کی تلقین کر تے ہیں اور بز عم خو د اپنے مرا کز تو حید میں آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے گریز کیا جا ئے بلکہ یہ لو گ کسی دوسر ے کو اپنے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی اجازت بھی نہیں دیتے ۔اعاذنا اللّٰه منهم ومن شرهم۔ سوال ۔گوجرا نو ا لہ سے محمد فا رو ق نا گی خریداری نمبر3742لکھتے ہیں کہ کیا اپنے کٹھن معا شی حا لا ت کے پیش نظر مو ت ما نگی جا سکتی ہے ؟ وہ کیا چیزیں ہے جن کا مر نے کے بعد ثو اب پہنچتا رہتا ہے ؟ کتا ب و سنت کی رو شنی میں ان کا جوا ب دیں ۔ جوا ب ۔دنیا میں کیسے بھی کٹھن حالات ہوں کسی بھی صورت میں مو ت کی آرزو نہیں کر نا چا ہیے ، حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ حضرت عبا س رضی اللہ عنہ نے بحا لت مرض مو ت کی تمنا کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :"اے چچا جا ن ! مو ت کی تمنا مت کیجیے کیو نکہ اگر آپ نیک ہیں تو آپ بقیہ زند گی میں مز ید نیکیا ں حا صل کر یں گے، یہ آپ کے لیے بہتر ہے اور آپ اگر گنا ہ گا ر ہیں تو اپنے گنا ہوں سے تو بہ کر سکتے ہیں توآپ کےلیے بہتر ہے، لہذا آپ کسی بھی صورت میں موت کی تمنا نہ کریں۔(مسند امام احمد :ج2ص339) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :"تم میں سے کو ئی بھی اپنی کسی مصیبت کے پیش نظر مو ت کی تمنا نہ کر ے اگر اس کے بغیر چا رہ نہ ہو تو اس طرح کہہ لے اے اللہ ! مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک میر ے لیے زند گی بہتر ہے اور اس وقت مجھے فوت کر لینا جب میر ے لیے مر نا بہتر ہو ۔(صحیح بخا ری:الدعوات2351) مر نے کے بعد میت کو مندرجہ ذیل چیز وں کا ثواب پہنچتا رہتا ہے۔ اگر کوئی اس کے حق میں دعا کرتا ہے تو میت اس سے بہرہ ور ہو تی ہے بشرطیکہ دعا میں قبولیت کی شرائط مو جود ہو ں، حدیث میں ہے کہ اگر کوئی بھی مسلما ن اپنے بھا ئی کے لیے غا ئبا نہ دعا کر تا ہے تو وہ ضرور قبول ہو تی ہے ،اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ تعینا ت کر دیا جا تا ہے جب وہ کسی کے لیے دعا ئے خیر کر تا ہے تو فر شتہ اس پر آمین کہتا ہے اور اسے اللہ کے ہا ں اس کے مثل اجر ملنے کی دعا کر تا ہے۔(مسند امام احمد :ج6ص452) |