ثوا ب مردو ں کو نہیں پہنچتا کیو نکہ یہ مردوں کا عمل و کسب نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس کا حکم نہیں دیا اور نہ اشارۃ یا صراحتاً اس کی را ہنما ئی فر ما ئی ہے اور نہ تر غیب دی ہے، بلکہ صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم سے بھی یہ منقول نہیں ہے ۔ اگر میت کے لیے قرآن خوا نی کو ئی کا ر خیر ہو تا تو صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم اس سعا دت کو حا صل کر نے کے لیے ہم سے پیش پیش ہو تے، عبا دا ت اور اعما ل خیر میں صرف نصوص پر انحصار کیا جاتا ہے، عقل و قیا س کو اس میں قطعاً کو ئی دخل نہیں ، ہا ں دعا اور صدقہ و خیرا ت کے متعلق شا رع علیہ السلام کی طرف سے واضح نصو ص ہیں کہ ان کا ثو اب میت کو پہنچتا ہے ۔(تفسیر ابن کثیر :4/305) میت کو ثوا ب پہنچانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن امو ر کی نشا ند ہی کی ہے ان میں قرآن خوا نی کا ذکر نہیں اور نہ ہی اس کا وجو د عہد صحابہ اور تا بعین میں ملتا ہے ۔ (واللہ اعلم بالصواب ) سوال۔ اسلام آباد سے حا فظ محمد سلیم سوال کر تے ہیں کیا میت کو ثو اب پہنچتا ہے اور اس کے لیے قرآن خوانی کی شر عی حیثیت کیاہے ؟ جوا ب ۔احا دیث کی رو سے چند ایک چیز وں کا ثو اب میت کو پہنچتا ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے : (1)کسی مسلما ن کا اس کے لیے دعا کر نا بشر طیکہ وہ دعا ان آداب کو ملحوظ رکھتے ہو ئے کی جا ئے جو قبو لیت کے لیے ضروری ہیں ۔ (2) اس کے ذمہ نذر کے روزے ہو ں جو وہ ادا نہ کر سکا تو اس کی طرف سے رو زے رکھنا بھی با عث ثوا ب ہے ۔ (3)نیک بچہ جو بھی اچھے کا م کر ے گا والدین اس کے ثو اب میں شریک ہو ں گے ۔ (4)مرنے کے بعد اچھے آثا ر اپنے پیچھے چھو ڑ جا نے سے بھی میت کو ثواب ملتا ہے۔صدقہ جا ریہ بھی اس میں شامل ہے۔میت کے لیے قرآن خوانی کے ثو اب کے متعلق ائمہ اربعہ کا اختلا ف ہے،صحیح مو قف یہی ہے قرآن پڑھنے کا میت کو ثو اب نہیں پہنچتا، البتہ قرآن پڑھنے کے بعد میت کے لیے دعا کر نے سے میت کو فائدہ ہو سکتا ہے، ہما رے ہا ں اجتما عی طور پر قرآن خوا نی ایک رواج ہے جس کا کو ئی ثبو ت قرآن و حد یث سے نہیں ملتا ۔ سوال۔ ضلع سیا لکو ٹ سے خو ا جہ لئیق احمد بٹ خریدا ری نمبر 1393لکھتے ہیں کہ ہما رے ہا ں کچھ لو گ عذاب قبر اور زکوۃ کے منکر ہیں، وہ صرف سو نے کی زکوۃ کے قا ئل ہیں، ایسے لو گو ں کے پیچھے نماز پڑھنا شر عاً کیسا ہے؟کیا ایسے لو گو ں کو مسلما نو ں کی مسا جد میں نماز پڑھنے کی اجا زت ہے ؟ وضا حت فر ما ئیں ۔ جوا ب ۔ اللہ تعالیٰ نے دین اسلام ہمیں قرآن و سنت کی صورت میں عطا فر ما یا ہے، اس پر عمل کر نے میں ہمیں ہر مقا م پر سر خرو ہو نے کی بشارت اور ضما نت دی گئی ہے لیکن دشمنا ن اسلا م نے اس کی نقب زنی کے لیے ایک ایسے رہز ن کا انتخا ب کیا ہے جو مار آستین ہونے کے سا تھ ساتھ دا م ہم رنگ ز مین بچھا نے میں بڑا ما ہر ہے، کرا چی کی سر زمین اس قسم کے رہزن پیدا کر نے میں بڑی زر خیز واقع ہو ئی ہے، چنا نچہ مسعود الدین عثمانی اور مسعود احمد اسی قما ش کے لو گ تھے جنہو ں نے دور حا ضر میں خو ارج اور معتز لہ کا کردار ادا کیا، انہو ں نے امت کے ہاں مسلمہ افکا ر و نظر یا ت کا انکا ر کیا ، پھر ایک ایسے منہج اور طرز عمل کی بنیا د رکھی جو سبیل المؤمنین سے ہٹ کر تھا، اہل حق نےان کی خو ب سر کو بی کی، ان کا مسئلہ عذا ب قبر یا زکو ۃ کا انکا ر نہیں بلکہ جو بھی قرآنی آیت ان کے مزعومہ |