Maktaba Wahhabi

169 - 495
لکھتے ہیں : ’’ زندوں سے مراد نما ز کے وقت بیت اللہ کی طرف منہ کرنا اور مردوں سے مراد قبر میں اسے قبلہ رخ لٹا نا ہے۔ ‘‘ (نیل الاو طا ر :ج4ص 50) محد ث ابن حزم نے اس پر علماء کا اجما ع نقل کیا ہے ۔(محلیٰ ابن حز م 5/173) علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس سے اتفا ق کیا ہے ۔ (احکا م الجنائز :151/مسئلہ نمبر 104) اس حدیث کے پیش نظر میت کو قبر میں لٹا تے وقت اس کا منہ قبلہ کی طرف کر نا چا ہیے، اس کی سورتیں ہیں چت لٹا کر صرف قبلہ کی طرف منہ کر دیا جا ئے یا دا ئیں جا نب لٹا کر پو را پہلو قبلہ رخ کر دیا جا ئے، بہتر ہے کہ دوسری صورت کو اختیا ر کیا جا ئے کیو نکہ سو نے کے وقت اس حالت کو پسندیدہ کہا گیا ہے اور اس حا لت پر موت آنے کو فطرت کے مطا بق قرار دیا گیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کو ئی وا ضح حدیث میر ی نظر سے نہیں گزری، البتہ احا دیث کا تقا ضا ہے کہ صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبلہ رخ لٹا یا ہو گا ۔(واللہ اعلم بالصوا ب ) سوال۔ پینسر ہ ضلع فیصل آبا د سے انعا م اللہ سوال کرتے ہیں کہ ہمارے ایک بز رگ کی قبر کے نز دیک بوہڑ کا در خت ہے اور ا س کے سا تھ ہی پا نی کا نا لہ ہے جو ہمیشہ جا ری رہتا ہے، اس پا نی اور درخت کی جڑو ں کی وجہ سے قبر خرا ب ہو چکی ہے، ہم اس قبر کو کسی دوسر ی جگہ منتقل کر نا چاہتے ہیں، کیا شر یعت کی روسے ہمیں ایسا کر نے کی اجا زت ہے ۔ جوا ب ۔ وا ضح رہے کہ میت کو قبر میں دفن کر نے کے بعد کسی ہنگا می ضرورت کے پیش نظر قبر سے نکا لا جا سکتا ہے لیکن اس اقدام کے لئے ضروری ہے کہ اس سے کو ئی غر ض فا سد یا دنیوی مفا د وابستہ نہ ہو، چنا نچہ امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنو ا ن با یں الفا ظ قا ئم کیا ہے:’’ کیا میت کو قبر یا لحد سے کسی غر ض کی بنا پر نکا لا جا سکتا ہے ؟‘‘ انہو ں نے سوالیہ اندا ز میں عنوا ن قا ئم کیا اور اپنی طر ف سے کو ئی جوا ب نہیں دیا ،البتہ اس کے تحت جو احا دیث پیش کی ہیں ان سے معلو م ہو تا ہے کہ ان کا رجحان اثبا ت کی طرف ہے ،انہو ں نے اس عنو ان کے تحت متعدد احادیث بیا ن کی ہیں جیسا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رئیس المنا فقین عبد اللہ بن ابی کو قبر سے نکا لا اور اس کے بیٹے کی دل جو ئی کے لئے اس کے منہ میں اپنا لعا ب مبا رک ڈا لا اور اسے اپنی قمیض بھی پہنا ئی، پھر دو با رہ اسے دفن کرد یا گیا، اسی طرح حضرت جا بر رضی اللہ عنہ کے وا لد محترم حضرت عبداللہ کا وا قعہ ہے کہ غز و ہ احد کے مو قع پر وہ شہید ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سفر و حضر کے دوست حضرت عمر و بن جمو ح رضی اللہ عنہ کے ساتھ انہیں ایک ہی قبر میں دفن کر دیا۔ حضرت جا بر رضی اللہ عنہ بیا ن کر تے ہیں کہ مجھے یہ بات کھٹکتی رہتی ، چنانچہ میں نے اس خلش کو دو ر کر نے کےلئے اپنے وا لد کو قبر سے نکا لا اور انہیں دوسری جگہ دفن کر دیا ۔ مؤطا امام ما لک میں ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں مقا م احد سے ایک چشمہ نکا لا گیا ،اس کے پانی کی وجہ سے حضرت عمر و بن جمو ح اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کی قبرو ں کو نقصان پہنچا تو چھیا لیس سا ل بعد دوبا رہ نکال کر کسی دوسری محفو ظ جگہ دفن کیا گیا ۔
Flag Counter