آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند ہمیں سنا تے ہو ئے سو رۃ فا تحہ کو پڑھا ۔(صحیح ابن حبا ن :29/6) (2)سعید بن ابی سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابن عبا س رضی اللہ عنہما نے نماز جنازہ میں سورۃ اونچی آواز سے پڑ ھی اور فر ما یا :" کہ میں نے بآواز بلند اس لیے فا تحہ پڑھی ہے تا کہ تمہیں پتہ چل جا ئے کہ ایسا کر نا سنت ہے ۔(مستدرک حاکم : 358/1) (3)سورۃ فا تحہ کے بعد دوسری سورت بھی بآواز پڑھنی چا ہیے۔ایک حدیث میں ہے کہ آپ نے سورۃ فا تحہ اور دوسری سور ت کو او نچی آواز سے پڑھا حتی کہ ہمیں آپ کی آواز سنا ئی دی ۔ (4)دعا ؤں کو بھی اونچی آواز سے پڑھنا ثا بت ہے۔ راوی کہتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنا زہ پڑھا تو میں نے آپ سے سن کر دعا ؤں کو یا د کیا ۔(صحیح مسلم ) ان روایا ت سے معلو م ہوا کہ نماز جنا زہ بآواز بلند پڑھی جا سکتی ہے، تا ہم ترجیح آہستہ پڑھنے کو ہے ۔(واللہ اعلم با لصوا ب ) سوال۔عبد الغنی بذ ریعہ ای میل سوا ل کر تے ہیں کیا نما زجنا زہ میں صرف ایک ٖطرف سلا م پھیر نا بھی جا ئز ہے ؟ جو اب ۔ نما زجنا زہ میں ایک طرف سلا م پھیر نا بھی جا ئز ہے، حدیث میں ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےایک دفعہ نماز جنازہ پڑھی تو چا ر تکبیر ات کہنے کے بعد آپ نے صرف ایک طرف سلام پھیرا ۔(مستدرک حا کم :1/360) حضرت عطا ء بن سا ئب سے ایک مر سل روا یت بھی اس کی مؤ ید ہے ۔(بیہقی : 4/43: ) نیز حضرت علی بن ابی طا لب، عبد اللہ بن عمر ، عبد اللہ بن عبا س ، جابر بن عبد اللہ بن ابی اوفیٰ اور حضرت ابوہر یرہ رضی اللہ عنہم بھی نما ز جنا زہ میں ایک طرف سلا م پھیر تے تھے ۔(مستدرک حا کم : 4/360) ان روا یا ت و آثا ر کے پیش نظر نما زجنا زہ میں ایک طرف سلا م پھیر نا بھی جا ئز ہے، تا ہم اکثر اور عا م حالات میں ایسا کر نا بہتر نہیں ہے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں :"کہ تین خصلتوں کو لو گو ں نے چھو ڑ دیا ہے، حا لا نکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان پر عمل تھا، ا ن میں ایک یہ ہے کہ نماز جنا زہ کا سلام عا م نما زو ں کے اسلا م کی طر ح ہے ۔اور حضرت عبد اللہ بن مسعو د رضی اللہ عنہ سے ہی روا یت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو نو ں طرف سلا م پھیر تے تھے ۔(صحیح مسلم ) لہذا افضل یہی ہے کہ نما ز جنا زہ میں دو نو ں طرف سلا م پھیراجا ئے ۔ (واللہ اعلم ) سوال ۔ میت کو لحد میں لٹا نے کا مسنو ن طر یقہ کیا ہے؟ چت لٹا کر صرف چہرہ قبلہ کی طرف کر نا چا ہیے یا دائیں کر و ٹ پر قبلہ رخ لٹا نا چا ہیے، نیز یہ بھی تحر یر کریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر مبا رک میں کس طرح لٹا یا گیا ہے ؟ (سا ئل :محمد صدیق وہا ڑی ) جوا ب۔اللہ تعا لیٰ نے اپنے گھر کو بہت عظمت سے نوا زا ہے، اس عظمت کا تقا ضا ہے کہ زندگی اور مر نے کے بعد اسے قبلہ قرار دیا جا ئے ، چنا نچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیت اللہ کے متعلق ارشاد گرا می ہے : "بیت اللہ تمہارے زندوں اور مردوں کا قبلہ ہے۔(ابو داؤد ،نسا ئی ) اس حدیث کے پیش نظر میت کو قبر میں قبلہ کی طرف کر کے لٹا نا چا ہیے۔ علا مہ شو کا نی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی تشر یح کرتے ہو ئے |