Maktaba Wahhabi

166 - 495
(3) جاتے وقت جنا زہ کا رخ جس طرف ہے سر اسی طرف ہونا چا ہیے، اگر اتفا ق سے میت کے پا ؤ ں قبلہ کی طرف ہو جا ئیں تو اس میں کو ئی حرج نہیں ہے۔مثلاً :اگر قبرستا ن مشرق کی طرف ہے تو میت کا رخ بھی مشرق کی طرف ہو گا، اس صور ت میں پا ؤں قبلہ رخ ہی ہو ں گے، صرف اس با ت کا خیا ل رکھا جا ئے کہ جا نے کی طرف میت کا سر ہو نا چا ہیے ۔ (4) حسب ضرورت جو منا سب ہو کر لیا جا ئے، ضروری نہیں کہ میت کو قبر کی طرف لے جا نے کے لئے اسے کند ھوں پر اٹھا یا جا ئے، جنا زہ کے بعد اگر قبر نزدیک ہے تو میت کو کند ھو ں پر اٹھا ئے بغیر اسے قبر کے قریب کیا جا سکتا ہے، اگر قبر دور ہے تو اسے کند ھو ں پر اٹھا کر لے جا نا بھی جا ئز ہے ۔ (5) دفن کر نے کے بعد قبر پر کھڑے ہو کر دعا ما نگنا جائز ہے لیکن قبر سے ستر قدم دور جا کر دعا کر نا محض ایک رسم ہے قرآ ن و حدیث میں اس کا کو ئی ثبوت نہیں ہے، اس قسم کی تمام رسو مات سے پر ہیز کر نا چاہیے۔ (واللہ اعلم ) سوال۔ قبر ستا ن میں میت رکھنے سے پہلے بیٹھنا جا ئز ہے ؟ جوا ب۔جنا زہ رکھنے سے پہلے بیٹھنے کے متعلق عا م طو ر پر فقہاء اور محدثین کے ہا ں تین مو قف ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے : (1)زمین پر جنازہ رکھنے سے پہلے کھڑے رہنا ضروری ہے کیو نکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پہلے بیٹھنے سے منع فر ما یا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے :" جو شخص جنا زہ کے ساتھ جا ئے وہ اسے زمین پر رکھنے سے پہلے نہ بیٹھے ۔(صحیح بخا ری ) (2)جنا زہ زمین پر رکھنے سے پہلے نہ بیٹھنے کا حکم امتنا عی منسو خ ہے کیو نکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنا زہ کے لئے کھڑے رہنے کا حکم دیا تھا ، پھر خود بھی بیٹھ گئے اور ہمیں بھی بیٹھنے کا حکم دیا ۔( مسندامام احمد :2/82) (3) زمین پر جنازہ رکھا جا نے سے پہلے کھٹرے رہنا ایک پسند یدہ عمل ہے لیکن اگر کو ئی اس دوران بیٹھ جائے تو اس کے لئے جا ئز ہے، یعنی کھڑے رہنا ایک مستحب عمل ہے ضروری نہیں ۔ جمہو ر محدثین نے اس موقف کو اختیا ر فر ما یا ہے اور یہی درست معلوم ہو تا ہے۔ البتہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق بعض روایا ت میں آیا ہے کہ انہو ں نے کچھ آد میو ں کو دیکھا کہ وہ جنا زہ کو زمین پر رکھنے کے انتظا ر میں کھڑے رہتے ہیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا حو الہ دیتے ہو ئے فر ما یا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کھڑے ہو نے کے بعد بیٹھنے کا حکم دیا تھا۔(طحا وی : 1/282) لیکن یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ایک استنبا ط ہے، حدیث میں اس کی صرا حت نہیں ہے کیو نکہ با دی النظر یہ معلو م ہوتا ہے کہ یہ حکم جنا زہ پا س سے گزرنے کے متعلق ہے، جنازہ اگر پاس سے گزرے تو کھڑے ہو نا ایک الگ معا ملہ ہے اور جنا زہ زمین پر رکھے جا نے سے قبل کھڑے رہنا ایک دوسرا معا ملہ ہے، اس کے علاوہ کچھ صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم نے دوسر ے موقف کو اختیا ر کیا ہے، چنانچہ ابو حا زم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں ایک دفعہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے ہمرا ہ ایک جنا زہ میں شریک ہو ا تو یہ حضرات جنازہ زمین پر رکھنے سے پہلے تک کھڑے رہے ، جب اسے زمین پر رکھ دیا گیا تو بیٹھ گئے ،میر ے سوال کر نے پر جوا ب دیا گیا کہ کھڑارہنے والا اجرو ثواب میں جنازہ اٹھا نے والے کی طرح ہے ۔(سنن بیہقی:4/27)
Flag Counter