حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کے وقت نماز کی کیفیت بیان کرتی ہوئی فرماتی ہیں:''پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعت ادا کرتے اور آپ آٹھویں رکعت کے علاوہ کسی رکعت میں نہیں بیٹھتے تھے۔آٹھویں رکعت میں بیٹھ کر اللہ کی تعریف کرتے اور اس کے نبی پر درود بھیجتے،دعا کرتے پھر سلام کے بغیر کھڑے ہوجاتے ،اس کے بعد نویں رکعت ادا کرکے بیٹھتے، اللہ کی حمد کرتے، اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پردرود بھیجتے اور دعا کرکے سلام پھیر دیتے ۔''(سنن نسائی :قیام اللیل 1721) اس حدیث سے واضح ثبوت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے تشہد میں بھی اپنی ذات پراسی طرح درود پاک پڑھا جس طرح دوسرے تشہد میں پڑھا تھا۔لیکن یہ درود پہلے تشہد میں ضروری نہیں ہے۔بلکہ صرف تشہد پر اکتفا بھی کیا جاسکتا ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانی تشہد سے فارغ ہوکرکھڑے ہوجاتے تھے۔(مسندامام احمد :ج 1 ص 459) اس روایت پر محدث ابن خزیمہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیاہے۔''پہلے تشہد میں دعا وغیرہ ترک کرکے صرف التحیات پڑھنے پر اکتفا کرنا۔(صحیح ابن خزیمہ :ج2 ص 350) اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت رفاعہ بن رافع کو حکم دیا تھا کہ جب تم نماز کے درمیان میں (تشہد) بیٹھو تو اطمینان وسکون سے اپنا بایاں پاؤں بچھا دو، پھر تشہد پڑھو۔(ابو داؤد :الصلوۃ 860) واضح رہے کہ یہاں وسط الصلوۃ سے مراد درمیانی تشہد ہے کیوں کہ یہ آخر الصلوۃ کے مقابلہ میں ہے،ان تمام روایات کا حاصل یہ ہے کہ درمیانی تشہد میں درود پڑھا جاسکتا ہے۔لیکن ضروری نہیں ہے، البتہ آخری تشہد میں اس کا پڑھنا ضروری ہے۔اب مذکورہ روایات سے واضح اور صریح حکم کے باوجود بعض اہل علم کی طرف سے اس تاویل کی کیا گنجائش ہےکہ''جن روایات میں تشہد اول کے بغیر درود کے ذکر ہے انھیں سورۃ احزاب کی آیت(صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا) کے نزول سے پہلے پرمحمول کیاجائے گا۔''(واللہ اعلم) سوال۔اگر امام درمیانہ تشہد بیٹھے بغیر کھڑا ہوجائے تو کیا مقتدی کو بھی کھڑا ہوجانا چاہیے یا وہ اپناتشہد مکمل کرلیں اوراگر امام سیدھا کھڑا ہوکر پھر بیٹھ جائے تو اس صورت میں سجدہ سہو کرنا پڑے گا یا نہیں، نیز اگر امام آخری تشہد میں جلدی سلام پھیر دے توکیا مقتدی حضرات بھی اس کے ساتھ سلام پھیر دیں یا وہ اپنا تشہد مکمل کرکے سلام پھیریں۔(شوکت علی۔فیصل آباد) جواب۔اگر امام دو رکعت پڑھنے کے بعد تشہد پڑھے بغیر کھڑا ہوجاتا ہے تو اس کی دو صورتیں ہیں۔ 1۔بالکل سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے اسے خود یاد آجائے یامقتدیوں کے یاد دلانے پر وہ بیٹھ جاتا ہے تو اس صورت میں کوئی سجدہ سہو نہیں ہے۔ 2۔اگر سیدھا کھڑا ہوجاتا ہے تو اسے یاد آنے یا مقتدیوں کے یاد لانے پر نہیں بیٹھنا چاہیے بلکہ اسی حالت میں نماز مکمل کرکے آخر میں دو سجدے سہو کے طور پرکرے، اس صورت میں مقتدی حضرات بھی اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔اور آخر میں سجدہ سہو میں شریک ہوں گے۔حدیث میں ہے''کہ اگر امام دو رکعت میں بیٹھنے کی بجائےکھڑا ہوجائے تواگرسیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یادآجائے تو بیٹھ جائے اور اپنی نماز مکمل کرلے اور اگر سیدھا کھڑا ہوگیاہے تو یاد آنے پر مت بیٹھے بلکہ آخر میں دو سجدے سہو کے طور پر |