Maktaba Wahhabi

155 - 495
کردے۔(ابو داؤد: الصلاۃ 1036) اس روایت کو بیان کرنے کے بعد امام ابوداؤد نے لکھا ہے کہ میری اس کتاب میں جابر جعفی سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے، تاہم علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے اگر امام سیدھا کھڑا ہونے کے بعد پھر بیٹھ گیا ہے تو اس صورت میں بھی سجدہ سہو کرنا ہوں گے اور مقتدی بھی اس سجدہ سہو میں شریک ہوں گے۔ اگر امام نے اس قدر جلدی سلام پھیر دیا ہے کہ مقتدی حضرات تشہد اوردرود نہیں پڑھ سکتے تو انہیں تشہد اور درود پڑھ کر سلام پھیرنا چاہیے۔اور اگر انہوں نے تشہد اور درود پڑھ لیا ہے لیکن دیگر ادعیہ وغیرہ نہیں پڑھ سکے تو اس صورت میں مقتدی حضرات کو امام کے ساتھ ہی سلام پھیردینا چاہیے کیوں کہ حدیث میں ہے:'' امام اس لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ ا س کی اقتدا کی جائے۔''(صحیح البخاری:الصلوۃ 689) پہلی صورت میں امام کے ساتھ ہی مقتدیوں کو سلام نہیں پھیرنا چاہیے بلکہ ان کا تشہد مکمل نہیں ہوا تھا اور اس کا مکمل کرنا ضروری تھا ،جب کہ دوسری صورت میں مقتدی حضرات تشہد اور درود پڑھ چکے ہیں، لہذا انہیں امام کے ساتھ ہی سلام پھیردینا چاہے۔(واللہ اعلم) سوال۔گرمی کے موسم میں دوران نماز مکمل جسم ڈھانپنا چاہیے یاکندھوں پر رومال وغیرہ ڈا ل لیا جائے تو اتنا ہی کافی ہے، قرآ ن وحدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔(محمد فاروق ناگی، گوجرانوالہ خریداری نمبر 3742) جواب۔نمازی کے لئے ضروری ہے کہ دوران نماز اپنے ستر کے سمیت دونوں کندھوں کو بھی ڈھانپ کرنماز پڑھے۔مرد حضرات کاستر ناف سے گھٹنوں تک ہے جب کہ عورتوں کا سار جسم ہی ستر ہے۔ مردوں کے لئے اپنے ستر کے علاوہ کندھوں کاڈھانپنا بھی ضرور ی ہے۔جیسا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھے پر کچھ نہ ہو۔''(صحیح بخاری :الصلوۃ 259) نیز حضرت عمر و بن ابی سلمۃ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ ایک کپڑے میں نماز بایں طور پر پڑھتے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دونوں کناروں کو مخالف سمتوں میں کندھوں پر ڈال رکھا تھا۔(صحیح بخاری الصلوۃ 356) ان احادیث کے پیش نظر ایک ستر پوش نمازی کے لئے یہ گنجائش ہےکہ وہ صرف رومال وغیرہ کندھوں پر ڈال کر نماز پڑھ لے یا بازوؤں والی بنیان پہن لے۔ ہاں اگر رومال وغیرہ کندھوں پر ڈالا ہے تو اس کے دونوں کناروں کو کھلا نہ چھوڑا جائے۔ بلکہ اس کی گرہ دے لی جائے کیوں کہ کپڑے کو کھلا چھوڑ دینا سدل ہے جس کی نماز میں ممانعت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران نماز منہ ڈھانپنے اور سدل سے منع فرمایا ہے۔(ابو داؤد :الصلوۃ 643) سدل یہ ہے کہ سر یا کندھوں پر اس طرح کپڑا ڈالاجائے کہ وہ دونوں طرف لٹکتا رہے، ہاں اگر سریا گردن پر کپڑے کو بل دے کر لپیٹ لیا،پھر اس کے دونوں کنارے لٹکیں تو یہ سدل نہیں ہے۔اور نہ ہی اس کی ممانعت ہے۔البتہ عورت کے لئے ضروری ہے کہ دوران نماز اس کے چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ اس کے جسم کا کوئی حصہ کھلا نہ ہو حتیٰ کہ اس کے قدم بھی ڈھکے ہوئے ہوں، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ عورت اوڑھنی اور ایسے لمبے کرتے میں نماز پڑھے جس میں اس کے قد م بھی چھپ جائیں۔(سنن بیہقی ،ج2 ص 232) حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اس حدیث کا موقوف ہونا زیادہ صحیح ہے۔(بلوغ المرام :حدیث نمبر 207)
Flag Counter