سوال۔حافظ سیف الرحمٰن بٹ خریداری نمبر 5393 لکھتے ہیں کہ تشہد میں انگشت شہادت کو حرکت دینا چاہیے یا نہیں؟اگر دیناچاہے تو کب ااور کیسے ہو؟اس مسئلے کے متعلق تفصیل سے روشنی ڈالیں۔ جواب۔دوران نماز، تشہد کی حالت میں انگشت شہادت کو حرکت دینا نہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے بلکہ تمام انبیاء علیہم السلام کا طریقہ مبارکہ ہے،چنانچہ امام حمیدی نے ایک آدمی کے حوالہ سے بیان کیا ہےکہ اس نے شام کے کسی گرجا میں انبیاء علیہم السلام کے مجسموں کودیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اپنی انگشت شہادت کو اٹھائے ہوئے تھے۔(مسند حمیدی:ص 183 حدیث نمبر 648) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اس سنت کو زندہ رکھا بلکہ اگر کسی سے اس سلسلے میں کوتاہی ہوجاتی تو یہ حضرات اس کا مواخذہ کرتے۔(مصنف ابن ابی شیبہ :ج2/ص 368) لیکن افسوس کہ ہمارے ہاں اس سنت کو باہمی اختلاف کی نذر کردیا گیا ۔اس اختلاف کی بدترین صورت یہ ہے کہ اس سنت کو صحت نماز کے منافی قرار دیا گیا ،چنانچہ خلاصہ کیدانی احناف کے ہاں ایک معروف کتاب ہے جس کے متعلق سرورق پر لکھا ہے۔ اگر طریق صلوۃ کہہ دانی اگر نخوانی خلاصہ کیدانی اگر تو نے خلاصہ کیدانی نہ پڑھا تو نماز کے طریقہ کے متعلق تجھے کچھ پتہ نہیں ہوگا۔ا س کتاب کا پانچواں باب ''محرمات'' کے متعلق ہے اس میں ان چیزوں کی نشان دہی کی گئی ہے جس کا ارتکاب دوران نمازحرام اور ناجائز ہےبلکہ ان کے عمل میں لانے سے نماز باطل قرار پاتی ہے،ان میں سر فہرست بآواز بلند آمین اور رفع الیدین کو بیان کیاگیا ہے۔ اس کی مزید وضاحت بایں الفاظ کی ہے:الاشارۃ بالسبابۃ کاہل الحدیث (خلاصہ کیدانی :ص11) سبابہ انگلی کے ساتھ اشارہ کرنا جیسا کہ اہل حدیث کرتے ہیں،یعنی یہ عمل ان کے ہاں نماز کو باطل کردیتا ہے۔ستم بالائے ستم یہ ہے کہ مذکورہ بالاعربی عبارت کا فارسی زبان میں بایں الفاظ ترجمہ کیا ہے:''اشارہ کردن بانگشت شہادت مانند قصہ خواناں''اس عبارت میں اہلحدیث کا ترجمہ''قصہ خواناں'' کیا گیا ہے گویا اہل حدیث محض داستان گو اور قصہ خوان ہیں۔مصنف خلاصہ کی اس ناروا جسارت کے پیش نظر احناف کے معروف فقیہ اور عالم دین ملا علی قاری نے اسے آڑے ہاتھوں لیا، لکھتے ہیں کہ مصنف نے بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا جس کی وجہ قواعد اصول اور مراتب فروع سے ناواقفیت ہے اگر اس کے متعلق حسن ظن سے کام نہ لیں اور اس کے کلام کی تاویل نہ کریں تو اس کا کفر واضح اور ارتداد صریح ہے۔کیا کسی مسلمان کے لئے جائز ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ثابت شدہ سنت کو حرام کہے اور ایسی چیز سے منع کرے جس پرعامۃ العلماء پشت در پشت عمل کرتے چلے آتے ہیں۔(تزیین العبارۃ لتحسین الاشارہ :ص 67) بہرحال دوران تشہد انگشت شہادت کو حرکت دینا مصنف خلاصہ کیدانی کے نزدیک ''خاکم بدہن''ایک نازیباحرکت ہے جس سے نماز باطل ہوتی ہے۔نعوذ باللّٰه من هفوات الفهم والقلم۔جب کے تشہد کی انگلی اٹھانا بڑی بابرکت اور عظمت والی سنت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:'' کہ تشہد میں انگلی اٹھانا شیطان کے لئے دہکتے لوہے سے زیادہ ضرب کاری کا باعث ہے۔''(مسند امام احمد :3 ص119) حضرت امام حمیدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب نمازی اپنی انگشت شہادت کو حرکت دیتا ہے تو شیطان سے دور رہتا ہے، اس وجہ |