یہ ہے کہ نماز میں یکسوئی کا باعث ہے، خیالات پراگندہ نہیں ہوتے۔حدیث میں بھی اس کا اشارہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:''تشہد میں انگلی اٹھانا شیطان کے لئے لوہے کے نیزہ سے زیادہ ضرب کاری کا باعث ہے۔''(مسند امام احمد :119/2) ( حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمابیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا پابند کیاگیا ۔ پیشانی، دونوں ہاتھ ،دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں۔(صحیح بخاری :حدیث نمبر 809) بعض روایات میں صراحت ہے کہ دونوں پاؤں کے پنجوں پر سجدہ کرنے کا مجھے حکم دیا گیا ہے۔(دارمی ۔ابن خزیمہ ) پیشانی کے ساتھ ناک کو بھی شامل کیا جائے کیوں کہ حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں اپنی ناک اور پیشانی کو اچھی طرح زمین پر ٹکاتے۔(ابو داؤد ۔ترمذی) نیز حدیث میں ہے ''کہ ا س شخص کی نماز نہیں ہوتی جس کی ناک پیشانی کی طرح زمین پر نہیں لگتی۔''(مستدرک حاکم :27/1) واضح رہے کہ بحالت سجدہ پاؤں کی انگلیاں قبلہ رو ہوں اور قدموں کو کھڑا کرکے ان کی ایڑیاں آپس میں ملی جلی ہوں۔(صحیح ابن خزیمہ :حدیث نمبر 654) ( حضرت براء بن عازب کی یہ طویل روایت مسند امام احمد 288/4 اور بو داؤد کتاب السنۃ باب المسئلۃ فی القبر میں ہے ۔علامہ ہیثمی اس کی سند کے متعلق فرماتے ہیں کہ اس کے تمام راوی ''صحیح'' کے راوی ہیں۔(مجمع الزوائد :493 /5) (ب) تشہد میں انگشت شہادت کو کب حرکت دینا چاہیے ؟ (ب) تشہد میں بیٹھتے ہی انگشت شہادت کو اٹھانا اور سلام پھیرنے تک اسے ہلاتے رہنا چاہیے، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تشہد میں اشھد کے الفاظ کہتے ہی انگلی اٹھا لی جائے اور الا اللہ کہنے کے بعد اسے گرا دیا جائے۔علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اس انداز سے انگلی کو حرکت دینا بالکل بے بنیاد ہے، اس کی کوئی اصل نہیں ہے ،حتیٰ کہ اس کے متعلق کوئی من گھڑت روایت بھی کتب حدیث میں مروی نہیں ہے۔(صفۃ الصلاۃ : 124) بلکہ احادیث سے جو معلوم ہوتا ہے وہ یہ کہ شروع تشہد ہی سے انگلی اٹھالی جائے اور سلام پھیرنے تک اسے حرکت دیتے رہنا چاہیے، جیسا کہ حضرت وائل بن حجر رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے۔(سنن نسائی :کتاب الصلاۃ) حدیث کے الفاظ یہ ہیں:'' میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو اٹھایا ،پھر اسے حرکت دیتے رہے اور دعا کرتے رہے۔ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کو وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں:'' کہ اس حدیث میں انگلی کے متعلق مسنون طریقہ بیان ہوا ہےکہ اس کا اشارہ اور حرکت سلام تک جاری رہے کیوں کہ دعا سلام سے متصل ہے۔''(صفۃ الصلوۃ :158) جن روایات میں انگشت شہادت کو حرکت نہ دینے کا ذکر ہے وہ صحیح نہیں ہیں۔ اس تحریک کا فائدہ یہ ہے کہ نمازی انسان خارجی وسواس اور سوچ وبچار سے محفوظ رہتا ہے۔ اس کے علاوہ حدیث میں ہے:'' کہ انگلی کی یہ حرکت شیطان کے لئے لوہے (کے تیر) سے بھی زیادہ سخت ہے۔''(مسند امام احمد :2/119) |