Maktaba Wahhabi

116 - 495
لیکن یہ حدیث من گھڑت اور موضوع ہے،کیوں کہ ا س کی سند میں خصیب بن حجد ر نامی ایک راوی کذاب ہے۔(مجمع الزوائد :2/135) نیز یہ روایت صحیح بخاری کی اس حدیث کے بھی خلاف ہے جس میں صراحت کے ساتھ یہ بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسرے سجدے سے اپنا سر مبارک اٹھاتے تو بیٹھتے، زمین پر ٹیک لگاتے، پھر دوسری ر کعت کے لئے کھڑے ہوتے۔اب سوال یہ ہے کہ زمین پر ٹیک لگا کر اٹھتے وقت ہاتھوں کی کیفیت کیا ہو؟ کیا کھلے ہاتھوں اٹھنا چاہیے یا مٹھی بند کرکے کھڑے ہونا چاہیے؟ اس کے متعلق ازرق بن قیس رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ نماز میں جب (دوسری رکعت کے لئے)کھڑے ہوتے تو آٹا گوندھنے والے کی طرح مٹھی بند کرکے زمین پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوتے۔میں نے ان سے اس کے متعلق سوال کیا تو فرمایا:''میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔''(غریب الحدیث لابی اسحاق الحربی :2/525) اگرچہ اس روایت پر ہیثم بن عمران کی وجہ سے اعتراض کیاگیا ہے لیکن امام ابن حبان نے اسے کتاب الثقات میں ذکر کیا ہے۔ (7/577) محدث العصر علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے حسن قرار دیا ہے۔(سلسلہ الاحادیث الضعیفہ :2/392) بعض اہل علم نے اس کی توجیہ بھی کی ہے کہ آٹا گوندھتے وقت کبھی کھلے ہاتھ استعمال ہوتے ہیں، لہذا کھلے ہاتھوں سے ٹیک لگا کر اٹھنے کی گنجائش ہے۔لیکن یہ تو جیہ امر واقعہ کے خلاف ہے کیوں کہ کھلے ہاتھوں سے آٹا نہیں گوندھا جاتا بلکہ مٹھی بند کرکے گوندھا جاتا ہے۔لہذا ہماری تحقیق یہی ہے کہ دوسری رکعت سے کھڑے ہوتے و قت مٹھی بند کرکے زمین پر ٹیک لگا کے کھڑے ہونا چاہیے۔(واللہ اعلم) سوال۔ضلع چکوال سے محمد حیات صاحب دریافت کرتے ہیں کہ تشہد میں کلمہ شہادت پر انگلی سے اشارہ کرنے کی کیا دلیل ہے ،نیز سجدہ سات اعضاء پر کیا جاتا ہے اس سے مراد کون کون سے اعضاء ہیں، اس کے علاوہ اہل حدیث مجریہ 24 اگست میں مضمون ''قبرآخرت کی پہلی منزل''شائع ہوا ہے ،اس میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی ایک طویل روایت کا ذکر ہے اس کا حوالہ مع حالت سنددرکار ہے۔ جواب۔تشہد میں شروع سے آخر تک انگشت شہادت اٹھا کرحرکت دیتے رہنا سنت نبوی ہے۔لیکن صرف شہادتین کے موقع پر انگلی اٹھانا اور پھر اسے رکھ دینا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے، پہلے اور دوسرے تشہد میں انگلی اٹھانے کے دو طریقے ہیں: 1۔دائیں ہاتھ کی انگلیاں بند کرلی جائیں، پھر انگوٹھے کو درمیانی انگلی کی جڑ میں رکھ کر انگشت شہادت کو قبلہ رخ کریں اور اسے مسلسل ہلاتے رہیں۔ 2۔دائیں ہاتھ کی دو انگلیاں بند کرلی جائیں ،پھر انگوٹھے اور درمیانی انگلی سے حلقہ بنا کر انگشت شہادت کو متواتر حرکت دیتے رہیں۔(مسلم:ابوداؤد: نسائی : کتاب الصلاۃ) بعض روایتوں میں انگشت شہادت کوحرکت نہ دینے کی صراحت ہے لیکن علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایسی تمام روایات شاذ یا منکر ہیں انہیں حرکت دینے والی روایات کے مقابلہ میں لانا صحیح نہیں ہے۔ تشہد میں انگلی اٹھا کر حرکت کرتے رہنا اس کا فائدہ
Flag Counter