Maktaba Wahhabi

115 - 495
کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔نماز میں بحالت رکوع شامل ہونے والا ان دونوں سے محروم رہتا ہے۔ لہذا اس حالت میں امام کے ساتھ شامل ہونے والے کو رکعت دوبارہ اداکرنا ہوگی، چنانچہ حدیث میں ہے:'' کہ جس قدر نماز امام کے ساتھ پاؤ ،وہ پڑھ لو اور جو (نماز کا حصہ) رہ جائے اسے بعد میں پورا کرلو۔'' (صحیح بخاری) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تالیف جزء القراءت میں اس موضوع پر تفصیل سے لکھا ہے، رکعت شمار کرنے کے متعلق جو صریح روایات ہیں وہ صحیح نہیں ہیں اور جو صحیح ہیں وہ صریح نہیں ہیں۔(واللہ اعلم) سوال۔ملتان سے ایک خاتون سوال کرتی ہیں کہ دوران جماعت مقتدی کو رکوع سے اٹھنے کے بعد''سمع اللہ لمن حمدہ پڑھنا چاہیے یا صرف '' ربنا ولک الحمد'' ہی کہہ دینا کافی ہے؟ جواب۔امام مقتدی ومنفرد سب رکوع سے اٹھتے وقت 'سمع اللہ لمن حمدہ'' کہیں اور سیدھے کھڑے ہونے کے بعد انہیں''ربنا ولک الحمد'' کہنا چاہیے، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول ا اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئےکھڑے ہوتے تو تکبیر تحریمہ کہتے ،پھر جب رکوع کرتے تو اللہ اکبر کہتے، رکوع سے اٹھتے وقت سمع اللہ لمن حمدہ کہتے۔پھر جب سیدھے کھڑے ہوتے تو ربنا ولک الحمد کہتے۔(صحیح البخاری :الاذان 789) اور ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ نماز اس طرح ادا کرنی چاہیے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔(صحیح بخاری:الاذان /631) البتہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''جب امام سمع اللہ لمن حمدہ '' کہے تو ''ربنا ولک الحمد''کہو۔(صحیح بخاری :الاذان 732) اس حدیث سے بعض حضرات نے استنبا ط کیا ہے کہ مقتدی کو''سمع اللہ لمن حمدہ'' نہیں کہنا چاہیے لیکن یہ استنباط اس لئے درست نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوران نماز دونوں کلمات کا کہنا ثابت ہے۔اور ہمیں اس طرح نماز پڑھنے کا حکم ہے۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے۔ نیز اس استنباط کا مطلب یہ ہے کہ امام کو ربنا و لک الحمد نہیں کہنا چاہیے۔ حالانکہ ایسا کرناصحیح احادیث کے خلاف ہے۔ واضح رہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا یہ مقصد نہیں کہ اس موقع پر امام اور مقتدی کو کیا کہنا چاہیے بلکہ صرف یہ بتانا مقصود ہے کہ مقتدی کا ربنا ولک الحمد امام کے سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد ہونا چاہیے، اس کی مزید وضاحت علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف ''صفۃ الصلاۃ'' میں دیکھی جاسکتی ہے۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔سرگودھا سے محمد یونس انصاری سوال کرتے ہیں کہ دوسری رکعت کے لئے ہاتھوں کے سہارے اٹھنا چاہیے یا مٹھی بند کر کے ،کتاب وسنت کے حوالہ سے اٹھنے کی کیفیت کو وضاحت سے بیان کریں؟ جواب۔دوسری ر کعت کے لئے اٹھتے وقت کچھ لوگ اپنے دونوں ہاتھوں پر ٹیک لگا کر اٹھنے کی بجائے سیدھے تیر کی طرح اٹھتے ہیں۔ اور بطور استدلال یہ حدیث پیش کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں پر ٹیک لگائے بغیر تیر کی مانند اٹھتے تھے۔
Flag Counter