پڑھ کر سو جائے تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟ جواب۔نماز میں قرآن کریم سے دیکھ کر قراءت کی جاسکتی ہے لیکن اس پر دوام درست نہیں ہے ،چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ایک ذکوان نامی غلام جماعت کراتے ہوئے قرآن سے دیکھ کرقراءت کرتا تھا۔ (صحیح بخاری تعلیقاً :باب امامۃ العبد) حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ امام ابو داؤد نے اپنی تالیف المصاحف اور ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں اسے موصولا بیان کیا ہے اور رمضان المبارک میں تراویح پڑھاتے ہوئے وہ ایسا کرتے تھے۔بعض حضرات نے عمل کثیر کی وجہ سے اسے ناپسند کیا ہے لیکن اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے کیوں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے یہ عمل سر انجام پاتا تھا۔ اگر ناپسند ہوتاتو آپ ضرور منع فرما دیتیں، نیز بعض اوقات اس کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ جب دوران نماز بچہ اٹھانا جائز ہے تو قرآن کریم اٹھانے میں چنداں حرج نہیں ،حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی حضرت امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہ کو نماز میں اٹھالیتے تھے۔(صحیح بخاری الصلوۃ 516 ) البتہ اسے بطور عادت اپنانا درست نہیں بلکہ زبانی یاد کرکے پڑھنا ہی افضل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے سورۃ الملک اور سورۃ السجدہ پڑھتے تھے۔(ترمذی) لیکن پڑھنے کی کیفیت کا ذکر احادیث میں نہیں ہے۔اس اطلاق کے پیش نظر انہیں نوافل میں بھی پڑھا جاسکتا ہے ،بہتر ہے کہ کبھی نوافل میں پڑھ کر سوجائے اور کبھی سونے سے پہلے ویسے تلاوت کرے۔ سوال۔منڈی احمد آباد سے محمد رفیق ساجد لکھتے ہیں کہ دوران جماعت اگر امام بحالت رکوع ہو تو کیا ساتھ شامل ہونے والا تکبیر کے بعد قیام میں ہاتھ باندھ کر پھر رکوع میں شامل ہوگا یا اسے فورا ر کوع میں شامل ہوجانا چاہیے۔ جواب۔دوران نماز ہمیں امام کی متابعت کا حکم ہے۔جس کا تقاضا یہ ہے کہ امام جس حالت میں ہو نمازی نماز میں شامل ہوکر وہی حالت اختیار کرے۔ چونکہ نماز میں داخل ہونے کےلئے تکبیر تحریمہ اور ہاتھوں کااٹھانا ضروری ہے۔یہ عمل بجا لانے کے بعد اگر امام رکوع میں ہے تو مقتدی کو چاہیے کہ وہ رکوع میں چلا جائے، اسے قیام کر کے سینہ پر ہاتھ باندھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسا کرنا سنت سے ثابت نہیں ہے۔اگر امام رکوع میں ہے اور مقتدی شامل ہونے کے بعد قیام میں ہاتھ باندھ لے تو یہ امام کی مخالفت ہے جس کی حدیث میں سخت ممانعت ہے۔ واضح رہے کہ ہمیں مخالفت اور مسابقت سے منع کیاگیا ہے ،صرف امام کی متابعت کا حکم ہے، موافقت صرف ودامور میں ہے ایک آمین کہنے میں اور دوسرے سمع اللہ لمن حمدہ کہنے میں، ان کے علاوہ جملہ امور میں متابعت کا حکم ہے۔لہذا مقتدی کو چاہیے کہ وہ نماز میں شامل ہوکر وہی صورت اختیار کرے جس حالت میں امام ہے، اگر امام سجدہ میں ہے تو سجدہ میں چلا جائے۔اگر وہ تشہد میں بیٹھا ہے تو مقتدی بھی تشہد میں بیٹھ جائے، نماز میں داخل ہونے کے بعد قیام کرکے ہاتھ باندھنے کی قطعاً ضرورت نہیں ۔الایہ کہ امام بھی اسی حالت میں ہو۔(واللہ اعلم) سوال۔ منڈی احمد آباد سے محمد رفیق ساجدلکھتے ہیں کہ رکوع میں شامل ہونے سے رکعت ہوجائے گی یا نہیں؟ جواب۔نماز دین اسلام کا ایک اہم رکن ہے۔قیامت کےدن سب سے پہلے اس کے متعلق باز پرس ہوگی ،اس ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونے کےلئے کچھ لوازمات وارکان اور شرائط ہیں ،ان میں سے قیام اور قراءت سورۃفاتحہ سر فہرست ہیں ،ان کی ادائیگی |