Maktaba Wahhabi

104 - 495
جواب۔اگر دوران جماعت کسی نمازی کو کوئی عارضہ لاحق ہوا ہے جس کی وجہ سے نماز جاری نہیں رکھ سکتا اور نماز توڑ کرچلاجاتا ہے تو صف میں پید ا ہونے والا خلا پر کرنا ضروری ہے، کیوں کہ اسے یونہی رہنے دینا صف بندی کے خلاف ہے،نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کے وقت صف بندی کو بہت اہمیت دی ہے ، صف کو سیدھا رکھنا کندھے سے کندھا اور ٹخنے سے ٹخنہ ملانا انتہائی ضروری ہے، ایسا نہ کرنے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دلوں میں اختلاف کاباعث قرارد یا ہے۔چنانچہ اختیاری حالات میں صفوں کے خلا کو برقرار رکھنے کی اجازت نہیں ہے بلکہ اگر کوتاہی کی وجہ سے دوران صف کوئی خلا رہ جائے تو اسے ''فرجات الشیطان'' یعنی شیطان کے شگا ف کہا جاتا ہے۔حدیث میں ہے کہ ’’صفوں کو سیدھا کرو کندھوں کو برابر رکھو۔دوران صف پیدا ہونے والے خلا کو پر کرو ،اپنے بھائیوں کے سامنے نرمی اختیار کرو ،شیطان کے لئے شگاف مت رہنے دو ،جو نمازی صف ملاتا ہے اللہ اس سے اپنا تعلق جوڑے گا۔ اور جو صف کوتوڑتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے تعلقات توڑے گا۔‘‘(ابو داؤد کتاب الصلوۃ باب تسویۃا لصفوف 666) اس وضاحت سے پتہ چلتا ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوں میں خلا چھوڑنے کی اجازت نہیں دی ہے۔بلکہ اسے پر کرنے کا حکم دیا ہے۔جس کا طریقہ یہ ہے کہ دائیں یا بائیں جانب سے امام کی طرف پاؤں ملائے جائیں کیوں کہ مخالف سمت اختیار کرنے سے خلا پرہونے کے بجائے مزید بڑھے گا جو صف بندی کے خلاف ہے۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔ملتان سے والدہ محمد ایوب لکھتی ہیں کہ ہم نماز کی ابتدا میں دعائے استفتاح کے طور پر''سبحانك اللهم وبحمدك ۔۔۔الخ''پڑھتے چلے آرہے ہیں مگر آج کل کسی عالم نے بتایا ہے کہ یہ دعا صحیح نہیں ہے۔بلکہ''اللهم باعد بيني وبين خطاياي۔۔۔الخ پڑھنی چاہیے۔اس کے متعلق راہنمائی فرمائیں کہ ہم کونسی دعا پڑھیں۔ جواب۔مذکورہ دعا استفتاح متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مرفوعاً وموقوفاً مروی ہے اور محدثین کرام نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کا آغاز کرتے تو مذکورہ دعا پڑھتے۔(ابو داؤد۔صلوۃ 776۔ترمذی :الصلوۃ 243 ابن ماجہ اقامۃ الصلوات 806) ( امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اسے روایت کیا ہے اور علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔(مستدرک :1/235) لیکن اس کی سند میں ایک راوی حارثہ ہے جس کے متعلق علماء ئے جرح وتعدیل نے کلام کیا ہے مگر اس حدیث کی ایک دوسری سند سے اسے تقویت پہنچتی ہے۔ (دار قطنی :حدیث نمبر 1128) علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ''یہ سند منقطع ہونے کے باوجود پہلی روایت کےلئے بہترین مؤید ہے۔اس بنا پر یہ روایت درجہ حسن تک پہنچ جاتی ہے اگر اس کے ساتھ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث کو ملادیا جائے تو درجہ صحت تک پہنچ جاتی ہے۔''(ارواء الغلیل :2/50) ( حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کے وقت نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہہ کر مذکورہ د عا پڑھتے تھے۔(نسائی :2/132:دارمی :1/282:مسند ا مام احمد :3/50) شیخ احمد شاکر نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔(تحقیق ترمذی :2/11)
Flag Counter