Maktaba Wahhabi

103 - 495
فرض قرار دے دیا جائے،یہ بھی غلط ہے کیوں کہ اس صورت میں دوسری نماز ہی نفل قرار پائے گی ،جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔ سوال۔فاروق آباد سے سعید ساجد دریافت کرتے ہیں کہ اگر مقتدی دوران نماز جماعت سے ملے تو کیا اسے تکبیر تحریمہ کے بعد سینے پر ہاتھ باندھ کرشامل ہوجانا چاہیے یا جس حالت میں امام کو پائے اسی حالت میں شریک ہوجائے، نیز جوامام بار بار وعدہ خلافی کرتا ہوکیا اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟ جواب۔حدیث میں ہے کہ نماز میں داخل ہونے کاذریعہ تکبیر تحریمہ اور اختتام السلام علیکم کا کہنا ہے، اب اگر کوئی مقتدی اپنے امام کو بحالت قیام پاتا ہے تو اسے چاہیے کہ تکبیر کہہ کر امام کے ساتھ قیام میں شامل ہوجائے اور سینے پر ہاتھ باندھ لے اور اگر کوئی امام کو بحالت رکوع یا سجدہ یا بحالت جلوس پاتا ہے تو اسے چاہیے کہ تکبیر کہہ کر امام کی ہی حالت اختیار کرلے، اسے سینے پر ہاتھ باندھنے کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے ہاں نماز میں شمولیت کے لئے جن غلطیوں کو دھرایا جاتا ہے ان میں سے ایک یہ ہے، اس لئے مقتدی کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ امام کس حالت میں ہے تاکہ وہ تکبیر تحریمہ کے ذریعے نماز میں داخل ہوکر امام کی اسی حالت کو اختیار کرے جس حالت میں اسے پاتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ امامت کے لئے اپنے سے بہتر کا انتخاب کرنا چاہیے ،وعدہ خلافی کرنا بہت بڑاجرم ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اہل نفاق کی علامت قراردیا ہے، جو امام بار بار وعدہ خلافی کرتا ہے اسے اس جرم کا احساس دلاناچاہیے، اگر توجہ دلانے کے باوجود وعدہ خلافی سے باز نہیں آتا تو اسے امامت سے معزول کردینا چاہیے، البتہ اس کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے کیوں کہ محدثین اور ائمہ کرام نے مرتکب کبیرہ کے پیچھے نماز ادا کرنے کوجائز قرار دیا ہے، اسے بنیاد بنا کر جماعت میں کسی قسم کے انتشار کی بنیاد نہ رکھی جائے، افہام وتفہیم کے ذریعے معاملات کوسلجھایاجائے۔مساجد کے ائمہ کرام کو چاہیے کہ وہ اپنے منصب کے تقدس کا خیال رکھیں اور ایسے کام سے اجتناب کریں جس سے یہ تقدس مجروح ہوتا ہو اسے مقتدیوں کی اصلاح کرنی چاہیے نہ کہ وہ خود ان کے سامنے قابل اصلاح بنتا چلا جائے۔ سوال۔گوجرانوالہ سے عظمت لکھتے ہیں کہ نماز کے وقت زبان سے نیت کرنا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے؟ جواب۔نیت دل کا فعل ہے۔ نماز کے آغاز میں نیت کے وقت دل کی زبان سے ترجمانی کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے، اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو یہ طریقہ نبوی کے خلاف ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمۃ اللہ علیہم سے بھی ایسا کرنا ثابت نہیں ہے۔جیسا کہ دیگر اعمال کرتےوقت صرف دل کا ارادہ اور عزم کافی سمجھا جاتا ہے، اسی طرح نماز کے لئے بھی دل سے نیت ہونی چاہیے اور اسی نیت پر اعمال کی صحت کا دارومدار ہے جیسا کہ حدیث میں ہے: '' اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔''(صحیح بخاری :حدیث نمبر1) سوال۔ مقبول احمد بذریعہ ای میل دریافت کرتے ہیں کہ جماعت کے وقت صف کے درمیان سے کوئی نمازی کسی وجہ سے نماز توڑ کر چلاجاتا ہے یا پچھلی صف سے کسی نمازی نے اسے پیچھے کھینچ لیا اس طرح صف میں پیدا ہونے والاخلا کیسے پُر کیا جائے یا اسے رہنے دیا جائے؟کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت درکار ہے۔
Flag Counter