Maktaba Wahhabi

36 - 345
اس کی قوم کے پاس آنے سے ، اس کے پیروکاروں کے پاس آنے سے، اس کی امت کے پاس آنے سے ، اس کی جائے پیدائش پر آنے سے ، اس کی نشست گاہوں پر آنے سے، اس کے کنووں پر آنے سے ، اس کے باغات میں آنے سے، اس کی مسجد میں آنے سے ، اس کے علاقے ، اس کی گلیوں اور اس کے محلوں میں آنے سے اور اس کی ہجرت گاہ میں آنے سے ، اس کی ذات کے پاس آنا مراد ہے۔ یہ تو کوئی جاہل اور بددماغ ہی کہہ سکتا ہے۔ اب اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس آنا ، آپ کی ذات کے پاس آنے کے مترادف ہے، تو اسے یہ بھی کہنا پڑے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق رکھنے والی مذکورہ چیزوں کے پاس آنا بھی آپ ہی کے پاس آنا ہے اور یہ ابطل الاباطیل ہے۔ اگر وہ شخص کہے کہ میں تیسری چیز کو اختیار کرتا ہوں ، یعنی میں صرف قبر مبارک پر آنا ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے پاس آنے کے مترادف سمجھتا ہوں ،تو اس سے پوچھا جائے گا:تمہارے پاس اس فہم کی کیا دلیل ہے؟اس پر آپ کو لغت، عرف اور شریعت سے کوئی دلیل نہیں ملے گی۔ اس موقف کے موافقین ومخالفین میں سے کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ کسی امتی کی قبر پر جانے سے مراد صاحب ِقبر کے پاس جانا ہے۔ کوئی عاقل کسی کی قبر پر جانے کو صاحب ِقبر کے پاس جانا نہیں سمجھتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس طرح کسی شخص کے پاس جانے اور اس سے تعلق رکھنے والی ان مذکورہ چیزوں کے پاس جانے میں فرق ہے، اسی طرح کسی شخص کے پاس جانا اور بات ہے، جبکہ اس کی
Flag Counter