Maktaba Wahhabi

272 - 345
اگر نبی یا ولی کی قبر پر دُعا زیادہ قبول ہوتی، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ قبرِ رسول کا رُخ کرتے،ان کا ایسا نہ کرنا واضح دلیل ہے کہ انبیا و صالحین کی قبور پر قبولیت کی غرض سے دُعا کرنا جائز نہیں ۔ یاد رہے کہ سوائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے کسی نبی کی قبر کے متعلق اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو باخبر نہیں رکھا،اگر انبیا اور صالحین کی قبور پردُعا کرنا جائز ہوتی، تو اللہ تعالیٰ انسانوں کو اس بارے میں ضرور آگاہ کرتے۔ دلیل نمبر ۵۲ حسن بن ابراہیم بن توبہ ابو علی الخلال رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : مَا ہَمَّنِي أَمْرٌ فَقَصَدْتُّ قَبْرَ مُوْسَی بْنِ جَعْفَرٍ، فَتَوَسَّلْتُ بِہٖ إِلاَّ سَہَّلَ اللّٰہُ تَعَالٰی لِي مَا أُحِبُّ ۔ ’’میں کسی پریشانی سے دوچار ہوتا، تو موسیٰ بن جعفر کی قبر پر جاکر اُن کا وسیلہ پکڑتا، تو اللہ تعالیٰ میری پسند میرے لیے آسان کر دیتے۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 1/120) تبصرہ: غیر ثابت ہے، حسن بن ابراہیم کی توثیق ثابت نہیں ۔ دلیل نمبر ۵۳ معروف کرخی رحمہ اللہ کی قبر کے بارے میں امام ابراہیم حربی رحمہ اللہ کہتے ہیں : قَبْرُ مَعْرُوْفٍ التِّرْیَاقُ الْمُجَرَّبُ ۔ ’’معروف کرخی کی قبر تریاق مجرب تھی۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 1/122)
Flag Counter