Maktaba Wahhabi

50 - 236
’’مولانا عبدالحی رحمہ اللہ اور ملا جیون رحمہ اللہ کی عبارتوں میں امام محمد رحمہ اللہ کے قول کا حوالہ صراحتاً موجود ہے اور امام محمد رحمہ اللہ کے قول میں سری نمازوں کی قید صراحتاً مذکور ہے اور اس میں کسی کو نزاع نہیں،بلکہ ہم تو جہری نمازوں میں بھی امام کی قراء ت سے پہلے یا پیچھے مقتدی کو قراء ت کی اجازت دیتے ہیں۔[1] ایک جگہ لکھتے ہیں: شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے’’حجۃ اﷲ البالغۃ‘‘میں اور حضرت فقیہ الامت رشید الملت قطب الارشاد مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’سبیل الرشاد‘‘میں اس کی تصریح کی ہے کہ جہری کے سکتات میں قراء ت خلف الامام جائز ہے۔[2] نیز ایک مقام پر لکھتے ہیں: ’’حنفیہ سب روایات کو جمع کرکے یہ فرماتے ہیں کہ جہری نمازوں میں امام کی قراء ت کے ساتھ قراء ت کرنا منع ہے۔اس سے پہلے یا پیچھے سکتاتِ امام میں اور سری نمازوں میں قراء ت فاتحہ خلف الامام جائز یا مستحسن ہے۔‘‘ ایک دوسرے مقام پر رقمطراز ہیں: ’’جو لوگ سکتاتِ امام کی رعایت کرکے سورۃ فاتحہ خلف الامام پڑھ سکیں،اس کو کسی نے ناجائز اور حرام نہیں کہا۔اسی طرح سری نمازوں میں بھی قراء ت فاتحہ خلف الامام جائز ہے،جب کہ امام سے منازعت اور
Flag Counter