حرفے چند
اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَ سَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا،مَن یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ھَادِيَ لَہٗ،وَأَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ،أَمَّا بَعْدُ:
قارئینِ کرام! السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سورۃ الفاتحہ قرآنِ کریم کی پہلی سورت ہے،جو اگرچہ آیات کے اعتبار سے بہت ہی چھوٹی سی ہے،مگر اس کی عظمت و فضیلت اور مقام و مرتبہ بہت ہی بڑا ہے،جس کی تفصیل اس کتاب میں آپ کے سامنے آجائے گی۔
اس فضیلت و برکت والی سورت کو سبھی نمازی،ہر نماز کی تمام ہی رکعتوں میں پڑھتے ہیں اور بار بار پڑھے جانے کی وجہ ہی سے اسے’’السبع المثاني‘‘(بار بار پڑھی جانے والی سات آیات) کا نام دیا گیا ہے۔
البتہ ایک صورت ایسی ہے کہ اس میں نمازی کے اس سورت کو پڑھنے یا نہ پڑھنے میں اہلِ علم کے ما بین اختلاف پایا جاتا ہے اور وہ صورت ہے:’’امام کے پیچھے مقتدی کا سورت فاتحہ پڑھنا۔‘‘
|