درس عبرت و موعظت
مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ
عید الفطر
عید آمد و افزود غمم را غم دیگر
ماتم زدہ را عید بود ماتم دیگر
دنیا کی ہر قوم کے لیے سال بھر میں دو چار دن ایسے ضرور آتے ہیں ، جن کو وہ اپنے کسی قومی جشن کی یادگار سمجھ کر عزیز رکھتی ہے، اور قوم کے ہر فرد کے لیے ان کا ورود عیش و نشاط کا دروازہ کھول دیتا ہے۔
مسلمانوں کا جشن اور ماتم، خوشی اور غم، مرنا اور جینا، جو کچھ تھا ، اللہ کے لیے تھا۔
﴿ قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾
’’کہہ دے کہ میری نماز، میری تمام عبادت، میرا مرنا، میرا جینا، جو کچھ ہے اللہ کے لیے ہے، جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے ۔‘‘[1]
اوروں کا جشن و نشاط لذائذ دنیوی کے حصول اور انسانی خواہشوں کی کامجوئیوں میں تھا، مگر ان کے ارادے مشیت الٰہی کے ماتحت اور خواہشیں رضائے الٰہی کی محکوم تھیں ۔
|