روک سکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ عورت نفلی روزے زیادہ رکھے جس سے اس کی صحت زیادہ متأثر ہو اور اس کمزوری کی وجہ سے وہ رات کو خاوند کی خواہش پوری کرنے سے گریزکرے۔ ایسی صورت میں بھی عورت کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ خاوند کی اجازت سے روزے رکھے یا پھر نفلی روزے اس حساب سے رکھے کہ وہ کمزوری محسوس کرے، نہ خاوند کی خواہش پوری کرنے سے گریز کرے۔
عورت کا اعتکاف بیٹھنے کا مسئلہ
ہمارے ملک میں عام رواج ہے کہ عورتیں اپنے گھروں ہی میں کسی ایک گوشے میں پردہ تان کر اعتکاف بیٹھ جاتی ہیں ۔ لیکن یہ رواج قرآن وحدیث کی رُو سے صحیح نہیں ہے۔ اعتکاف کی جگہ مسجد ہے چاہے اعتکاف بیٹھنے والا مرد ہو یا عورت۔ قرآن مجید میں ہے:
﴿ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ ۗ ﴾
’’اور تم اپنی عورتوں سے ہم بستری مت کرو جبکہ تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہوئے ہو۔‘‘[1]
یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ اعتکاف کی جگہ مسجد ہی ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنے کے ارادے کا اظہار فرمایا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی اجازت طلب فرمائی، آپ نے ان کو اجازت دے دی۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے
|