اور ناجائز چیزوں کا کاروبار کرتا ہے یا کاروبار میں جھوٹ اور دھوکے سے کام لیتا ہے تو جب تک ان گناہوں اور حرکتوں سے بھی انسان باز نہیں آئے گا اس کی توبہ بے معنی اور مذاق ہے۔
اسی طرح اس مہینے میں یقینًا اللہ تعالیٰ کی رحمت ومغفرت عام ہوتی ہے۔ لیکن اس کے مستحق وہی مومن قرار پاتے ہیں جنھوں نے گناہوں کو ترک کر کے اور حقوق العباد ادا کر کے خالص توبہ کر لی ہوتی ہے۔ دوسرے لوگ تو اس مہینے میں بھی رحمت ومغفرت الٰہی سے محروم رہ سکتے ہیں ۔
17. اپنے دلوں کو باہمی بغض و عناد سے پاک کریں
اللہ تعالیٰ کی رحمت ومغفرت کا مستحق بننے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم آپس میں اپنے دلوں کو ایک دوسرے کی بابت بغض وعناد سے پاک کریں ، قطع رحمی سے اجتناب کریں اور اگر ایک دوسرے سے دنیوی معاملات کی وجہ سے بول چال بند کی ہوئی ہے تو آپس میں تعلقات بحال کریں ۔ ورنہ یہ قطع رحمی، ترک تعلق اور باہم
بغض وعناد بھی مغفرت الٰہی سے محرومی کا باعث بن سکتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ یَوْمَ الإِْثْنَیْنِ، وَ یَوْمَ الْخَمِیْسِ، فَیُغْفَرَُ لِکُلِّ عَبْدٍ لَّا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا، إِلَّا رَجُلٌ کَانَتْ بَیْنَہُ وَ بَیْنَ أَخِیہِ شَحْنَائُ، فَیُقَالُ: أَنْظِرُوا ہٰذَیْنِ حَتَّی یَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا ہٰذَیْنِ حَتَّی یَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوْا ہٰذَیْنِ حَتَّی یَصْطَلِحَا))
|