فرمایا: ’’اے لوگو! بے شک اس دن میں دو عیدیں جمع ہوگئیں ہیں، عوالی[مدینہ طیبہ کے مضافات]کے لوگوں میں سے جو[نماز]جمعہ کا انتظار کرنا چاہے، کرلے، اور جو واپس جانا چاہے، تو میں نے اسے[واپس جانے کی]اجازت دے دی ہے۔‘‘ ۵: امام عبد الرزاق نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے، کہ انھوں نے فرمایا: ’’اِجْتَمَعَ عِیْدَانِ فِيْ یَوْمٍ، فَقَالَ: ’’مَنْ أَرَادَ أَنْ یُجَمِّعَ فَلْیُجَمِّعْہُ، وَمَنْ أَرَادَ أَنْ یَجْلِسَ، فَلْیَجْلِسْ۔‘‘[1] ’’[آج کے]دن میں دو عیدیں جمع ہوچکی ہیں جو جمعہ پڑھنا چاہے، پڑھ لے اور جو[اپنے گھر میں]بیٹھنا پسند کرے، وہ[گھر میں]بیٹھا رہے۔‘‘ ج: جہاں تک امام کا تعلق ہے، وہ ایسی حالت میں جمعہ پڑھائے،تاکہ جو حضرات جمعہ ادا کرنا چاہیں، وہ اس کی امامت میں ادا کرسکیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے موقع پر نماز جمعہ پڑھائی۔ درجِ ذیل دو حدیثیں اس بات پر دلالت کناں ہیں: ۱: امام ابوداؤد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے |