تکلیف لاحق ہو،حتی کہ پاؤں میں کانٹا بھی چبھ جائے،اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے گناہوں کو مٹادیتاہے۔ (۲) وعن ابن مسعود رضی اللہ عنہ قال: دخلت علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم وھو یوعک فقلت: یا رسول إنک توعک وعکا شدیدا قال: أجل إنی أوعک کما یوعک رجلان منکم قلت: ذلک أن لک أجرین؟ قال : أجل ذلک کذلک ما من مسلم یصیبہ أذی؛ شوکۃ فما فوقھا إلا کفر اللہ بھا سیئاتہ، وحطت عنہ ذنوبہ کما تحط الشجرۃ ورقھا.[1] ترجمہ:عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،فرماتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،آپ کو بخارتھا،میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو تو بڑا شدید بخار ہے؟ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہاں، مجھے تمہارے دوآدمیوں کے برابر بخارہوتاہے،میں نے عرض کیا: پھرتو آپ کیلئے دوہرااجرہوگا؟فرمایا: کیوں نہیں؟کسی مسلمان کو کوئی تکلیف لاحق ہو، خواہ پاؤں میں کانٹا ہی چبھ جائے،اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو اس طرح مٹاڈالے گا، جیسے سوکھا درخت اپنے پتے جھاڑ کرگرادیتاہے۔ (۳) وعن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ما یزال البلاء بالمؤمن والمؤمنۃ فی نفسہ وولدہ ومالہ حتی یلقی اللہ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |