Maktaba Wahhabi

43 - 219
باوجود وہ اللہ کی پکڑ سے اس قدر خوف زدہ رہتے تھے کہ جیسے ہی آخرت کا تذکرہ ہوتا تو رونے لگتے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جیسا شخص جسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ نہیں کئی مرتبہ جنت کی بشارت دی قبر کا ذکر ہوتا تو اس قدر روتے کہ داڑھی مبارک آنسوؤں سے تر ہوجاتی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ خطبہ جمعہ میں سورہ تکویر کی تلاوت فرمارہے تھے جب ﴿عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا اَحْضَرَتْ﴾’’قیامت کے روز ہر نفس کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے۔‘‘پر پہنچے تو اس قدر اللہ کا خوف غالب آیا کہ آواز نکلنی بند ہوگئی۔ حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ بستر پر لیٹتے تو وہ کروٹیں بدلتے رہتے نیند نہ آتی اور فرماتے ’’یا اللہ!جہنم کا خوف میری نیند لے گیا۔‘‘ اس کے بعد اٹھ بیٹھتے اور صبح تک نماز میں آہ و زاری کرتے رہتے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں سورہ نجم نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہ آیت سنی﴿ اَفَمِنْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَ، وَ تَضْحَکُوْنَ وَ لاَ تَبْکُوْنَ ،﴾(60۔59:54)’’کیا (قیامت کی)ان باتوں پر تم تعجب کرتے ہو،ہنستے ہو اور روتے نہیں۔‘‘(سورہ نجم آیت نمبر60۔59 (تو اس قدر روئے کہ آنسو رخساروں پر بہنے لگے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رونے کی آواز سنی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی آنسو جاری ہوگئے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سورہ مطففین کی تلاوت فرمارہے تھے۔ جب اس آیت نمبر پر پہنچے ﴿یَوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ،﴾(6:83)’’قیامت کے روز سارے لوگ رب العالمین کے سامنے (جواب دہی کے لئے)کھڑے ہوں گے ۔‘‘(آیت نمبر6)تو اس قدر روئے کہ اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکے اور گرپڑے۔ حصرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سورہ ق کی تلاوت فرماتے فرماتے۔ جب اس آیت پر پہنچے ﴿وَ جَائَ تْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذٰلِکَ مَا کُنْتَ مِنْہُ تَحِیْدُ،﴾’’اور موت کی جان کنی حق لے کر آپہنچی (اے انسان)یہ وہی چیز ہے جس سے تو بھاگتا تھا۔‘‘( سورہ قٓ،آیت نمبر19)تو روتے روتے ہچکی بندھ گئی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنے مرض الموت میں رونے لگے لوگوں نے رونے کی وجہ پوچھی تو فرمایا ’’میں دنیا کے لئے نہیں روتا بلکہ اس لئے روتا ہوں کہ میرا سفر طویل ہے اور سامان سفر بہت کم ہے میں نے ایسے ٹیلہ پر صبح کی ہے جو جنت اور جہنم کی طرف اڑ رہاہے اور مجھے کوئی علم نہیں کہ میری منزل کون سی ہے۔‘‘ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ آخرت کے خوف سے فرمایا کرتے ’’کاش !میں ایک پودا ہوتا جسے کاٹ دیا جاتا اور جانور چارہ بنا لیتے۔‘‘
Flag Counter